قومی اسمبلی میں اپوزیشن ارکان نے خورشیدشاہ اوردیگراپوزیشن رہنماؤں کی گرفتاری اورپروڈکشن آرڈر نہ ملنےکے خلاف شدیداحتجاج کیااورپارلیمنٹ ہاؤس کے باہراحتجاجی کیمپ لگایا۔
ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا،اپوزیشن ارکان نے سیاہ پٹیاں باندھ کراجلاس میں شرکت کی اور اراکین اسمبلی کی گرفتاریوں کے خلاف اسمبلی اجلاس میں بھر پور احتجاج کیا اور ان کے پروڈکشن آرڈر کا مطالبہ کیا.
پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے نکتہ اعتراض پر خورشید شاہ کی گرفتاری کا معاملہ اٹھا دیا، انہوں نے کہا کہ پارلیمینٹیرینز کو جان بوجھ کرگرفتار کیا جاتا ہے تا کہ ان کی تضحیک ہو، خورشید شاہ
پارلیمنٹ کے سینئر ترین رکن ہیں، کیا خورشید شاہ بھاگ کر جا رہے تھے، اگر انہیں سوالنامہ بھیجا جاتا تو وہ جواب دیتے، آپ کہہ رہے ہیں کہ بزنس مین اور بیورو کریٹ کو گرفتار نہیں کریں گے، کیا صرف پارلیمینٹیرینز ہی گرفتار کرنے کے لئے ہیں، آپ کو کوئی تفتیش سے نہیں روکتا، جب ثبوت ہوں تو گرفتار کریں، خورشید شاہ کو کیوں گرفتار کیا گیا، کیا نیب نے اسپیکر کو تفصیل بتائی؟،ہمیں بھی بتایا جائے کہ انہوں نے کون سا جرم ہے جس پر گرفتار کیا گیا۔ جس پر اپوزیشن ارکان کے ایوان میں شیم شیم کے نعرے لگانے شروع کردیئے۔
اپوزیشن رہنماؤں کو بولنے کا موقع نہ ملنے پر اپوزیشن ارکان نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کر لیا اور اسمبلی کے اندر اور باہر شدید احتجاج کیا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما سید نوید قمر کاکہنا تھا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کی بدترین مثال ہے، اراکین کو ایک ایک کرکے جیلوں میں بند کیا جارہا ہے ایسا تو شاید سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں بھی نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ اور میں31 سال سے منتخب ہوتے آئے ہیں، اسپیکر کی ذمہ داری ہے کہ وہ زیر حراست ارکان کو ایوان میں لائیں، پاکستان کی تاریخ میں کبھی بھی اتنی تعداد میں اتنے ارکان اسمبلی گرفتار نہیں ہوئے۔
مسلم لیگ(ن)کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ حکمرانوں کی اشرافیہ میں واحد سیاستدان ہیں جو ایک دوسرے کی دشمنی میں سبقت لینے کی کوشش کرتے ہیں۔ جب ہم ساتھیوں کی جڑیں کاٹتے ہیں دوسرے اداروں کے آلہ کار بنتے ہیں تو جمہوریت کا نقصان ہوتا ہے، ایوان کے کسی رکن کے حقوق پر ضرب آتی ہے تو سب اس کا دفاع کریں، تقاضا ہے کہ اسپیکر کی کرسی سے اس ایوان کے ہر رکن کا تحفظ ہو، خورشید شاہ کے تیس سالہ رویے کا شاہد ہوں، انہوں نے ایوان کی عزت و وقار میں اضافہ کیا،خدانخواستہ کل یہ وقت آپ پرآیا تو ہم دفاع کریں گے۔
جے یو آئی کے رکن اسعد محمود نے خورشید شاہ کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نیب کی کارروائیوں سے لگتا ہے پارلیمنٹ کے بجائے نیب بالادست ادارہ ہے۔ موجودہ حکومت سیاسی نہیں بلکہ ایوان میں نیب کی ترجمان جبکہ پارلیمنٹ سے باہر نیب حکومت کی ترجمان بنی ہوئی ہے۔
مراد سعید نے کہا کہ اپوزیشن نے کالی پٹیاں باندھی تو سمجھا دیر سے سہی کشمیر پر احتجاج کر رہے ہیں، مگر پھر پتہ چلا کہ یہاں اپنا ہی رونا رویا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ یہی لوگ تھے جو خورشید شاہ کو میٹر ریڈر کہتے تھےاوریہی ن لیگ والے تھے جو آصف علی زرداری کو گھسیٹنے کی بات کرتے تھے ۔
مراد سعید کے بیان پر احسن اقبال نے بات کرنی چاہی توڈپٹی اسپیکرنےانہیں اجازت نہیں دی جس پراپوزیشن ارکان نے شدیداحتجاج کیا اورایوان میں ایوان میں شیم شیم کے نعرے لگانے شروع کردیئے۔
بعدازاں اپوزیشن ارکان نے ارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاجی کیمپ لگایاجس میں شرکا نے نواز شریف، آصف زرداری، شاہد خاقان عباسی، مریم نواز، خواجہ سعد رفیق اور رانا ثناء اللہ کی تصاویرلگاکراپوزیشن رہنماؤں کی گرفتاری کامطالبہ کیا۔
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ ایک مقتدر ادارہ ہے ، گرفتار اراکین پارلیمنٹ کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرکے ان کو انکے حق نمائندگی سے محروم کیا جارہا ہے۔ خواجہ آصف نے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کر دیا۔
پیپلزپارٹی کے رہنما نوید قمر کا کہنا تھا حکومت نے مہنگائی کا طوفان برپا کیا ہوا ہے، لوگ فاقوں پر آگئے، مشرف کے دور میں بھی ایسا نہیں ہوا، اتنے سارے لوگوں کو گرفتار کرنا اس سے قبل ہم نے نہیں دیکھا، لوگ جب آپ کے خلاف اٹھے گے آپکو پتا بھی نہیں چلے گا۔
نوید قمر نے مزید کہا آپ طاقت کے نشے میں خود کو بادشاہ سمجھ رہے ہیں، اراکین پارلیمنٹ کو اپنے حلقوں کی نمایندگی سے بھی محروم کیا جا رہا ہے، اسمبلی کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے، یہ اسمبلی کو پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کی طرح چلانا چاہتے ہیں۔