اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک میں آئین کی بالادستی کے بعد اپوزیشن انتخابات کی جانب بڑھ سکتی ہے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ کو معطل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اپوزیشن کی رائے کا احترام نہ کرنے پر ڈپٹی اسپیکر پر تنقید کی۔ انہوں نے بغیر کوئی سوال اٹھائے وزیراعظم کی ہدایات پر عمل کرنے پر صدر مملکت کی بھی سرزنش کی۔
پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے ایک ”مشکوک خط” کی بنیاد پر ”متنازع اور غیر آئینی” فیصلہ جاری کیا۔ انہوں نے پی ٹی آئی اور وزیر اعظم کو خبردار کیا کہ اپوزیشن پیچھے نہیں ہٹے گی ”پورے ملک کو بحران میں دھکیل دیا گیا ہے،” انہوں نے کہا۔ ہمارا مطالبہ صرف یہ ہے کہ ڈپٹی سپیکر کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ 1988 میں بلوچستان کی اسمبلی تحلیل ہوئی لیکن عدالت نے اسے بحال کر دیا۔ عدالت آئین کی حالیہ خلاف ورزی کے خلاف کارروائی کرے اور اس میں تاخیر نہ کرے۔
انہوں نے کہا”یہ تمام غیر آئینی حرکتیں دوبارہ اقتدار میں آنے کے لیے کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے اسمبلیاں تحلیل کرکے محفوظ راستہ تلاش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن چاہتی ہے کہ عدالتیں قانون کو برقرار رکھیں اور ڈپٹی سپیکر کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیں۔
مولانا فضل الرحمن کا یہ بیان ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی جانب سے اتوار کو وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کے بعد سامنے آیا۔
مزید پڑھیں: دھمکی آمیز خط پر عسکری ممبران اپنی پوزیشن واضح کریں، آصف زرداری