آج سے 30 سال قبل 19 جون 1992 میں کراچی میں اسی برس مئی کے دوران شروع کیے گئے آپریشن کلین اپ کا رخ مبینہ طور پر ایک سیاسی جماعت کی جانب موڑ دیا گیا۔
سوال یہ ہے کہ آپریشن کلین اپ کیوں شروع کیا گیا؟ اس کے پیچھے کیا مقاصد تھے اور یکایک اس کا رخ لسانی بنیادوں پر قائم کی گئی سیاسی جماعت ایم کیو ایم کی جانب کیوں موڑ دیا گیا؟آئیے تمام حقائق کا جائزہ لیتے ہیں۔
دی امبریلا اکیڈمی: سیزن 3 کی کہانی کتنی مختلف ہوگی؟
آپریشن کلین اپ
مئی 1992 میں شروع کیے گئے آپریشن کلین اپ میں سندھ پولیس اور رینجرز نے پاک فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مدد سے کارروائی کی۔ ایم کیو ایم کے بانی اور سابق قائد الطاف حسین کا کہنا ہے کہ 19 جنون پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا۔
بانئ متحدہ کے نزدیک جون 1992 میں 18 ہزار سے زائد ایم کیو ایم کارکنان قتل جبکہ ہزاروں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنائے گئے۔ آپریشن کا آغاز تو 72 بڑی مچھلیوں کے خلاف ہوا تاہم اس کا نشانہ ایم کیو ایم بنی۔
بنیادی طور پر آپریشن بلیو فاکس کہلانے والے آپریشن کلین اپ کا مقصد ملک سے دہشت گردی کے عفریت کو ختم کرنا تھا تاہم اس پروگرام میں ایم کیو ایم کو جناح پور پلان کے حوالے سے نشانہ بنایا گیا۔
جناح پور مبینہ طور پر کراچی کو پاکستان سے الگ کرنے کا منصوبہ سمجھا جاتا ہے جس کیلئے ایم کیو ایم قومی و شہری سطح پر متعدد مرتبہ بدنام ہوئی اور اسے آج بھی جناح پور کے حوالے سے تنقید کا سامنا رہتا ہے۔
ایم کیو ایم کا عروج
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی بنیاد 1984 میں الطاف حسین نے رکھی۔ اس جماعت کو کراچی میں جماعتِ اسلامی اور دیہی سندھ میں پی پی پی کو دیوار سے لگانے کیلئے مبینہ طور پر صدر جنرل ضیاء الحق کی حمایت حاصل تھی، تاہم ایم کیو ایم قیادت ایسے دعوے مسترد کرتی آئی ہے۔
بلدیاتی انتخابات اور 1985 کے عام انتخابات میں حصہ لے کر ایم کیو ایم نے فوجی ٹیکنو کریٹ حکومت کا حصہ بننا قبول کیا اور جب جنرل ضیاء الحق شہید ہوئے تو ایم کیو ایم 1988 کے انتخابات میں 13 نشستوں کے ساتھ اہم سیاسی جماعت بن کر ابھری۔
فوجی آپریشن
کراچی میں پاک فوج کی زیر قیادت ڈی جی انٹیلی جنس برگیڈئیر (ر) امتیاز احمد کی قیادت میں آپریشن کیا گیا جس کا کوڈ نیم آپریشن کلین اپ تھا۔ آپریشن میں سیاسی جماعتوں کی بجائے دیہی سندھ میں ڈاکوؤں کو نشانہ بنانے پر توجہ دی گئی۔
پروٹوکول کے تحت آپریشن کلین اپ کو جون 1992تک جاری رہنا تھا۔ 1993 کے عام انتخابات میں بے نظیر بھٹو اقتدار میں آئیں تو پروگرام کا نام بدل کر بلیو فاکس رکھ دیا گیا۔
اس آپریشن میں جناح پور معاملہ اور میجر کلیم کیس شامل تھے۔ ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن بے نظیر بھٹو کی نئی حکومت تک جاری رہا۔ فوج کے سرچ اینڈ ڈسٹ آپریشن کے نتیجے میں کراچی کے علاقوں میں اسلحے کے ذخیرے اور ٹارچر سیلز دریافت ہوئے۔
شہرِ قائد کی سڑکوں پر ہونے والی بندوق بردار لڑائی مہاجر سندھی تشدد میں اضافے کا باعث بنی اور برگیڈئیر امتیاز احمد نے براہِ راست حکومت کو اپنی قانونی کارروائی سے مطلع کیا۔
جنوری 1994 میں جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق وزیر داخلہ میجر جنرل (ر) نصیر اللہ بابر کا کہنا تھا کہ آپریشن کلین اپ جون تک جاری رہ سکتا ہے۔
یہ دور کراچی کی تاریخ کا سب سے خونی دور سمجھا جاتا ہے جس میں ہزاروں افراد جاں بحق یا لاپتہ ہوگئے۔ ایم کیو ایم کے کارکنان کی مبینہ گرفتاری یا گمشدگی کو آج 20 سال گزر گئے۔ سپریم کورٹ میں شکایات درج ہونے کے بعد آج بھی لاپتہ افراد کے اہلِ خانہ ان کی تلاش میں ہیں۔