کراچی:منظور کالونی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن عوام کے احتجاج کے باعث ملتوی کردیا گیا،منظور کالونی سیکٹر آئی، جے، کے اور ایل میں منظور کالونی نالہ کو وسیع کرنے کی غرض سے تجاوزات کے خاتمے کے لیے آنے والی ٹیم کو سخت مزاہمت کا کرنا پڑا۔
13ہزار سے زائد گھروں کو مسمار کرنے کے لیے جب کے ایم سی، پولیس اور متعلقہ عملہ پہنچا تو سینکڑوں خواتین و حضرات کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کا سامنا کرنا پڑا، خواتین اور حضرات کے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ تھے جن پر نعرے درج تھے۔
سینکڑوں لوگوں کے احتجاج کے باعث انسداد تجاوزات کا عملہ اور پولیس کی بھاری نفری کو وہاں سے واپس جانا پڑا۔ متاثرین کا کہنا تھا کہ کے ایم سی کے محکمہ کچی آبادی نے کئی مکانات کو لیز جاری کر رکھی ہے جو ہم نے عدالت میں پیش کردی ہے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ اس سے قبل 2017 میں اس نالے کی 25 فٹ دونوں اطراف مکانات مسمار کیے جا چکے ہیں،اب تجاوزات کے نام پر دوبارہ مکانات مسمار کرنے کی تیاری کر لی گئی ہے۔
اس موقع متاثرین کے آرگنائزر رفاقت نے ایم ایم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2017 کے پلان کے تحت محمود آباد نالے کا جوکام شروع کیا گیا تھا، اسے مکمل کیا جائے اور غریب عوام کو بار بار تنگ نہ کیا جائے۔
اس غیر قانونی کٹنگ کے 200 فٹ 150 فٹ نشانات لگا کر 2017 کے پلان میں نالہ اور دونوں طرف 25۔25 چوڑا روڈ ہے،منصوبے میں جتنی چوڑی جگہ نالے اور سڑک کے لیے رکھی گئی تھی اتنی جگہ موجود ہے اس کے باوجو بھی ہر گلی سے ایک اور ڈیڑھ گھر مسمار کرنے کی تیاری کی گئی ہے، جو غریب عوام سے ان کے سروں سے چھت چھیننے کی کوشش ہے۔
سابق چیئر مین چوہدری نواز نے بتایا کہ میں جب خود اس علاقے کا چیئر مین تھا تو میں نے عوام کو راضی کرکے از خود 25 فٹ چوڑائی میں مکانات مسمار کرنے کی ترغیب دی تھی اور لوگوں نے اس مین تعاون بھی کیا تھا تاہم اب حد سے زیادہ اور بلاجواز 13ہزار مکانات مسمار کر کے ہزاروں خاندانوں کو بے گھر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
اس لیے اب یہ ہماری زندگی او موت کا مسئلہ ہے اور ہم احتجاج کی آخری حد تک جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ مکانات غیر قانونی تھے تو کے ایم سی نے لیز کیوں دی تھی، انہوں نے کہا کہ نالہ جب سے تعمیر ہوا ہے آج تک اس کی صفائی نہیں کی گئی، نالے کے اوپر یا ساتھ کوئی تجاوزات موجود نہیں ہیں۔
پھر بھی ہمیں بے گھر کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔ انہوں نے اعلیٰ عدلیہ اور حکومت پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وزیر اعظم کے مکانات تعمیر کرنے کی پالیسی کو تباہ کیا جا رہا ہے، اب ماکان تو تعمیر نہیں ہو رہے بلکہ چھیننے جا رہے ہیں۔