کراچی : سندھ میں ڈیڑھ ماہ سے جاری لاک ڈاؤن میں کارو باری حضرات مشکلات کا شکار، کاروبار کھولیں یا نہیں، حکومتی بدلتی پالیسی اور وعدوں نے تاجروں کو چکرا کر رکھ دیا ۔
آن لائن کاروبار کی اجازت پر تاجر بپھر گئے، ہر کوئی آن لائن تجارت کے قابل نہیں ہے۔ کبھی حکومت سندھ کہتی ہے کہ جلد کھول دیں گے ، پھر کہا گیا کہ ڈاکٹر ز نے منع کر دیا ہے پھر تاجروں کا احتجاج ہوا تو کہا کہ کھولتے ہیں ایس او پیز تیار کر کے کھول دیں گے ،پھر منع کر دیا ، پھر تاجروں کا احتجاج ہوا تو کھولنے کی حامی بھر لی اور ایس او پی بھی جاری کر دی گئیں۔
شام کو نوٹیفکیشن محکمہ داخلہ نے جاری کیا کہ پیر سے صبح 9 بجے سے 3 بجے دوپہر تک دکانیں کھولی جائیں گی ، شام کو نوٹیفکیشن اور رات میں اچانک میڈیا پر کہہ دیا جاتا ہے کہ نہیں کھولنے دیں گے ، صرف آن لائن کاروبار کیا جا سکتا ہے۔
اس کے بعد ان تاجروں میں بھی اشتعال پھیل گیا ہے جو اب تک صبر سے سارا تماشا دیکھ رہے تھے اور حکومتی پالیسی پر عمل پیرا تھے ۔
بعض تاجروں نے اپنی دکانوں سے سارا سامان اپنے گھروں میں منتقل کر دیا ، ان کا کہنا ہے کہ جب آن لائن ہی کرنا ہے تو ہم اپنے گھروں سے کاروبار کر لیں گے۔ ہر کوئی آن لائن کاروبار نہیں کر سکتا ۔
سندھ تاجر اتحاد کے سربراہ جمیل پراچہ نے بتایا کہ صرف 10 فیصد تاجر ہی آن لائن تجارت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ تمام کے پاس ایسے عوامل نہیں ہیں۔
مزید پڑھیں: چھوٹے کاروباری اداروں کے بجلی بل حکومت ادا کرے گی،حماداظہر