افغانستان میں بارودی سرنگ دھماکہ، عمر خالد خراسانی سمیت اہم ٹی ٹی پی کمانڈر ہلاک

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عمر خالد خراسانی سمیت اہم ٹی ٹی پی کمانڈر افغانستان میں ہلاک
عمر خالد خراسانی سمیت اہم ٹی ٹی پی کمانڈر افغانستان میں ہلاک

اسلام آباد: عمر خالد خراسانی سمیت کالعدم تحریکِ طالبان (ٹی ٹی پی) کے سینئر کمانڈرز کو لے جانے والی گاڑی کو افغانستان کے مشرقی علاقے میں ایک دھماکے میں مبینہ طور پر ہلاک کیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایک گاڑی مبینہ طور پر ٹی ٹی پی مہمند کے سربراہ عمر خالد خراسانی عرف عبدالولی مہمند، مفتی حسن اور حافظ دولت خان کو لے جارہی تھی جسے صوبہ پکتیکا کے ہرمل ضلع میں مرگھہ کے قریب گاؤں میں نشانہ بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:

تائیوان پر کھل کر حمایت، چینی سفیر پاکستان کے شکرگزار

واقعے کی مزید تفصیلات تاحال سامنے نہیں آسکیں تاہم گاڑی پر سوار تمام افراد ہلاک ہو گئے۔ ٹی ٹی پی نے واقعے کی تصدیق کردی۔پاکستانی میڈیا کا کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی قیادت 7اگست کو مشاورت کیلئے جارہی تھی کہ ان کی گاڑی بارودی سرنگ سے جا ٹکرائی۔

واضح رہے کہ عمر خالد خراسانی کا تعلق قبائلی ضلع مہمند سے تھا جسے ٹی ٹی پی کا مرکزی قائد سمجھا جاتا تھا۔ اورکزئی قبائلی ضلعے سے تعلق رکھنے والے حافظ دولت کو بھی ٹی ٹی پی کا اہم رکن اور خراسانی کا قریبی معتمد سمجھا جاتا تھا۔

حملے میں مارے گئے مفتی حسن کا تعلق مالاکنڈ ڈویژن سے تھا اور وہ ٹی ٹی پی کے داعش رہنما ابوبکر البغدادی سے بیعت کرنے والے لیڈر مانے جاتے تھے۔ عمر خالد خراسانی کے سر پر ایک کروڑ کا انعام رکھا گیا تھا۔

حافظ دولت اور مفتی حسن نے داعش کی خراسان شاخ میں شمولیت اختیار کر لی تھی لیکن بعد میں وہ دوبارہ ٹی ٹی پی سے جا کر مل گئے۔ افغان ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی انٹیلی جنس کے سربراہ عبدالرشید عرف عقبی باجوڑی بھی افغانستان میں مارے گئے تھے۔

عبدالرشید عرف عقبی کا تعلق پاکستان کے قبائلی ضلع باجوڑ سے تھا۔ خود کو تحریکِ طالبان پاکستان کہنے والی دہشت گرد تنظیم نے پاکستان سے مذاکرات کے دوران فاٹا کے خیبر پختونخوا سے مطالبے سے دستبردار ہونے سے انکار کردیا تھا۔ 

Related Posts