نئی بے روزگاری کا پرانا حساب، شہباز حکومت عمران خان دور کا سروے پیش کرنے پر مجبور

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!
(فوٹو؛ فائل)

وفاقی حکومت نے مالی سال 2024-25 کے اقتصادی سروے میں ملک میں بے روزگاری کی موجودہ شرح فراہم کرنے سے گریز کیا ہے اور اس کی جگہ چار سال پرانے اعدادوشمار شامل کیے گئے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لیبر فورس سروے 2022-23 مکمل نہیں ہوسکا کیونکہ پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس ساتویں مردم شماری اور ہاؤسنگ سروے میں مصروف تھا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ نیا لیبر فورس سروے برائے 2024-25 اس وقت جاری ہے، جس کے نتائج بعد میں جاری کیے جائیں گے۔

اقتصادی سروے میں لیبر فورس سروے 2020-21 کے اعدادوشمار پیش کیے گئے جن کے مطابق ملک میں مجموعی بے روزگاری کی شرح 6.3 فیصد رہی۔

نوجوانوں (15 تا 24 سال) میں یہ شرح 11.1 فیصد تک جا پہنچی جہاں خواتین کی بے روزگاری 14.4 فیصد اور مردوں کی 10 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

اسی طرح 25 تا 34 سال کے گروپ میں بھی بے روزگاری کا تناسب 7.3 فیصد رہا، جس میں خواتین (13.3 فیصد) مردوں (5.4 فیصد) سے کہیں زیادہ متاثر ہوئیں۔

رپورٹ کے مطابق سال 2024 میں 727,381 پاکستانیوں نے روزگار کے لیے بیرون ملک کا رُخ کیا جس میں سے 62 فیصد سعودی عرب ، 11 فیصد عمان،

9 فیصد متحدہ عرب امارات، 6 فیصد قطر، 3 فیصد بحرین اور 1 فیصد ملائیشیا گئے۔

ان میں سب سے زیادہ مزدور پنجاب (404,345)، خیبر پختونخوا (187,103)، سندھ (60,424)، اور قبائلی اضلاع (29,937) سے تعلق رکھتے تھے۔

رپورٹ میں تسلیم کیا گیا کہ اگرچہ غیر ہنر مند مزدوروں کی مانگ اب بھی برقرار ہے، لیکن عالمی منڈی میں تکنیکی اور ماہر افرادی قوت کی ضرورت میں اضافہ ہو رہا ہے، جس پر پاکستان کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

مردم شماری 2023 کے مطابق پاکستان کی آبادی 241.5 ملین ہو چکی ہے، جس میں 51.5 فیصد مرد اور 48.5 فیصد خواتین شامل ہیں۔

ملک کی 26 فیصد آبادی نوجوانوں (15-29 سال) پر مشتمل ہے، جبکہ 53.8 فیصد افراد ورک فورس کے قابل عمر (15-59 سال) میں آتے ہیں۔