کراچی: کورونا وائرس کے پیشِ نظر صوبے بھرمیں لاک ڈاؤن کے باعث کراچی کے ساحل پر آباد ہزاروں ماہی گیر بستیوں میں بھوک و بدحالی کے ساتھ ساتھ غذائی قلت سر اُٹھانے لگی ہے۔
ساحلی بستیوں میں ماہی گیری کا کاروبار بند ہونے سے ہزاروں ماہی گیروں کی کشتیاں اور لانچیں جیٹیوں پر کھڑی ہیں ۔ اس حوالے سے کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری کے ماہی گیروں نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ابراہیم، محمد، ریاض،منظور،حاجی احمد ودیگرماہی گیروں کے مطابق کورونا وائرس کے خطرات کی وجہ سے ماہی گیروں نے اپنی کشتیاں سمندر کے کناروں پر کھڑی کردی ہیں جبکہ بڑی تعداد میں ماہی گیر بھوک اور بدحالی کا شکار ہو رہے ہیں۔
ماہی گیروں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکومتِ سندھ فشریز کے محکمے کے ذریعے ماہی گیروں کی مالی مدد کرے اور فلاحی ادارے ہماری بستیوں میں مقیم ماہی گیر خاندانوں کی امداد کریں تاکہ غذائی قلت اور فاقہ کشی ختم ہو سکے۔
یاد رہے کہ اِس سے قبل صوبے بھر میں لاک ڈاون کے دوسرے روز کے دوران شہرِ قائد میں ٹرانسپورٹ کا نظام مکمل طور پر معطل نظر آیا۔ عوام کی سہولت کے لیے ہر وقت دستیاب پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں پر موجود نہیں۔
شہرِ قائد میں بڑی سڑکوں، مرکزی شاہراہوں اور دیگر متعدد علاقوں میں پولیس نے ناکے لگا رکھے ہیں۔ مسلسل گشت جاری ہے۔ سہراب گوٹھ سے لیاقت آباد تک 6 مختلف مقامات پر ناکے لگائے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: لاک ڈاؤن:کراچی میں ٹرانسپورٹ کا نظام مکمل طور پر معطل