نور مقدم کیس، ملزم کی سزائے موت کے خلاف اپیل، ٹرائل کورٹ سے ریکارڈ طلب

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نور مقدم کیس، ملزم کی سزائے موت کے خلاف اپیل، ٹرائل کورٹ سے ریکارڈ طلب
نور مقدم کیس، ملزم کی سزائے موت کے خلاف اپیل، ٹرائل کورٹ سے ریکارڈ طلب

اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم کے قتل میں سزائے موت سنائے جانے کے بعد ملزم ظاہر جعفر نے اپیل دائر کردی، عدالت نے ٹرائل کورٹ سے مقدمے کا ریکارڈ طلب کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ٹرائل کورٹ نے سزائے موت کے ساتھ ساتھ 25سال قیدِ بامشقت اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے سزا کو کالعدم قرار دینے کی درخواست کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

بلوچستان، سبی میں بم دھماکہ، 4ایف سی اہلکار شہید ہو گئے

دوسری جانب مقتولہ نور مقدم کے والد اورسابق سفیر شوکت مقدم نے ایڈووکیٹ شاہ خاور کے توسط سے 9ملزمان کی بریت کے خلاف اپیل دائر کی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے درخواست گزار کا مؤقف سنا۔

ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نور مقدم کیس سے متعلق ٹرائل کورٹ کا تمام ریکارڈ لے کر فیصلہ کرنا ہے۔ واضح رہے کہ ٹرائل کورٹ نے مرکزی ملزم کے والدین سمیت 9ملزمان کو بری کردیا تھا۔

گزشتہ ماہ 24 فروری کو راولپنڈی کے ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے نور مقدم قتل کیس کا 22فروری کو محفوظ کیا گیا مختصر فیصلہ سناتے ہوئے ظاہر جعفر کو سزائے موت اور 2 شریک ملزمان کو دس، دس سال قید کی سزا سنائی۔

ٹرائل کورٹ نے ملزم ظاہر جعفر کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت آدم کے علاوہ تھراپی ورکس کے تمام ملازمین کو بھی بری کردیا۔ واضح رہے کہ ملزم ظاہر جعفر سمیت 12ملزمان پر گزشتہ برس 14اکتوبر کے روز فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔ 

Related Posts