آئینی بحران: سپریم کورٹ میں ازخود نوٹس کیس کی سماعت کل تک ملتوی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

No decision on NA proceedings, SC adjourns hearing till tomorrow

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پرووٹنگ سے قبل ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی رولنگ کے بعد آئینی بحران سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے اس آئینی بحران کا از خود نوٹس لیا تھا ،چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں جسٹس منیب اختر، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہر عالم اور جسٹس جمال خان مندوخیل پر مشتمل سپریم کورٹ کا پانچ رکنی لارجر بینچ کیس کے باقی مدعا علیہان کے وکلاء کے دلائل سن رہا ہے۔

آج سماعت کے آغاز پر مسلم لیگ ن کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے موقف اختیار کیا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے صوبائی اسمبلی کا اجلاس آج بلانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کی ہدایات پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔

جس کا جواب دیتے ہوئے چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ اس عدالت میں بہت اہم کیس زیر سماعت ہے۔ سب سے پہلے 3 اپریل کو قومی اسمبلی میں جو کچھ ہوا اس پر کیس سمیٹنا چاہتے ہیں۔

اس دوران پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے اپنے دلائل دوبارہ شروع کرتے ہوئے کہا کہ وہ کچھ نکات عدالت کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں۔مجھے یقین ہے کہ اس معاملے میں کسی نکتے کو نظرانداز نہیں کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:غریدہ فاروقی کا امریکی سازش سے متعلق خط کیخلاف ثبوت ڈھونڈھنے کا دعویٰ

بابراعوان اور دیگر مدعا علیہان کی نمائندگی کرنے والے وکلاء پی پی پی، مسلم لیگ (ن)، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ، سندھ ہائی کورٹ بار، اٹارنی جنرل آف پاکستان اور پنجاب کے ایڈووکیٹ جنرل نے بھی عدالت کے سامنے اپنے دلائل پیش کیے ۔

چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ آرٹیکل 5 کے حوالے سے کسی کو غدار نہیں کہا گیا لیکن آرٹیکل 5 کے تحت ہونے والی کارروائی کو غداری قرار دیا گیا ہے۔ آئین ایک ایسی دستاویز ہے جس میں شقوں اور دفعہ کو ایک ساتھ پڑھا جاتا ہے۔ آرٹیکل 95 کی الگ تشریح ہے۔

بابر اعوان نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے پر کسی نے ایک لفظ بھی نہیں کہا۔کا دعویٰ ہے کہ وہ پارلیمانی جمہوریت کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے ایک پریس کانفرنس میں کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔بابر اعوان نے دلیل دی کہ مشترکہ اپوزیشن چاہتی ہے کہ عدالت ان کے حق میں مختصر حکم جاری کرے۔

انہوں نے کہا کہ شکایت کنندہ جماعتیں چاہتی ہیں کہ اس معاملے میں قومی سلامتی کمیٹی کے حکم نامے کو نظر انداز کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ا سپیکر اور ڈپٹی اسپیکر ’’غیر ملکی سازش‘‘ پر خاموش نہیں رہ سکتے۔

Related Posts