کرپشن اس وقت پاکستا ن کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، کرپشن چونکہ معاشروں کی جڑیں کھوکھلی کرنے میں انتہائی کردار ادا کرتی ہے، اس لیے بدعنوانی کو پاکستان کا نمبر ایک مسئلہ قرار دینے میں مبالغہ آرائی نہیں ہے۔
چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کے یکطرفہ احتساب کا تاثر غلط ہے، 2017کے بعد ملک میں کوئی میگا کرپشن اسکینڈل سامنے نہیں آیا، جو کرے گا وہ بھرے گا، کسی سے ڈیل ہو گی نہ ڈھیل ہو گی اور نہ ہی کسی کو این آر او ملے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ کرپشن کے خاتمے کے حوالے سے اب صوبہ کارڈ نہیں چلے گا، نیب ہرجگہ اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا۔ چیئرمین نیب نے کہا ہے کہ جن سیاستدانوں کے کیسز نیب میں ہیں وہ الزام تراشی کی بجائے پلی بار گین کریں اور بیرون ملک جائیں۔
چیئرمین نیب کا کہنا ہے کہ بی آر ٹی کیس پر سپریم کورٹ نے حکم امتناعی دیا ہوا ہے، اسی طرح ایم سی بی کے مقدمہ پر بھی لاہور ہائی کورٹ نے حکم امتناعی جاری کر رکھا ہے، ان حکم امتناعی کے خاتمہ کیلئے اقدامات کر رہے ہیں تاکہ ان مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔
دنیا میں کرپشن کو ایک سنگین بیماری سمجھ کر اس کا علاج کیا جاتا ہے تاکہ اس بیماری کا علاج اورآئندہ کیلئے اس بیماری سے بچاو بھی ممکن ہوسکے۔ کرپشن کوئی عام بیماری ہی نہیں ہے بلکہ یہ چھوت کی بیماری ہے جو ایک سے دوسرے کو لگتی ہے، دوسرے سے تیسرے کو اور یوں ایک مسلسل عمل کے ذریعے پورے معاشرے میں پھیلتی چلی جاتی ہے اور پھر پورے معاشرے کو نگل لیتی ہے۔
پاکستان میں جس طرف نظر دوڑائیں ہر طرف کرپشن کا دور دورہ ہے، افسر شاہی بغیر رشوت کے کوئی کام کرنے کو تیار نظر نہیں ، پاکستان میں لوگوں کو قانونی کام کیلئے بھی غیر قانونی طریقے اختیار کرنے پڑتے ہیں۔ہمارے معاشرے میں جس فائل کو پہیے لگے ہوں وہ تو دنوں میں پاس ہوجاتی ہے اور جس فائل کو پیہوں کی سہولت میسر نہ ہو وہ میرٹ پر پورا اترنے کے باوجود بھی فیل ہوجاتی ہے۔
کرپشن پاکستان معاشرے میں ایک ناسور کی شکل اختیار کرچکی ہے، اعلیٰ سیاسی قیادت سے لیکر پٹواری تک، کونسلر سے لیکر ٹھیکیدار تک کوئی بھی کرپشن کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے گزشتہ ادوار میں لئے گئے قرضوںکی تحقیقات کیلئے قائم انکوائری کمیشن نے بڑی کرپشن کا انکشاف کیا ہے۔
پاکستان میں ایک المیہ یہ بھی ہے کہ نظام کی پیچیدگیوں کا فائدہ اٹھاکر اکثر کرپشن کے خاتمے کیلئے مامور افسران ہی لوگوں کو کرپشن پر مجبور کررہے ہوتے ہیں اور ان کو آسان راستہ دکھا کر کرپشن کی راہ ہموار کرتے ہیں۔
چیئرمین نیب کا بلاتفریق احتساب کا عزم قابل ستائش ہے اور اپوزیشن کے بعد حکومتی حلقوں کے احتساب کا عمل بلاشبہ لائق تحسین اقدام ہوگا تاہم کرپشن کرنیوالوں کو سزا دیکر نشان عبرت بنایا جائے انہیں پلی بارگین کی ترغیب نہ دی جائے کیونکہ پلی بارگین سے ملزمان کو مزید شہ مل سکتی ہے کیونکہ رشوت لیتے پکڑے جانیوالے اگر رشوت دیکر چھوٹتے رہیں گے تو کرپشن فری معاشرے کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکے گ۔