الیکشن کمیشن نے لاہور کے حلقہ این اے 133 میں ووٹوں کی خریدوفروخت کی مبینہ ویڈیو پر جواب جمع کرانے کی تاریخ 30 نومبر رکھی تھی جس کی ڈیڈ لائن ختم ہوگئی، کمیشن کا کہنا ہے کہ اداروں کی طرف سے جواب تاحال جمع نہیں کرایا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ویڈیو میں پاکستان مسلم لیگ (ن) پر حلقہ این اے 133 میں ووٹوں کی خریدوفروخت کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ ن لیگی رہنماؤں نے لوگوں کا حقِ رائے دہی خریدا اور حلف ناموں پر دستخط بھی کروائے۔
لاہور کے حلقہ 133 میں ووٹ خریدنے کی مبینہ ویڈیو لیک، تحقیقات کامطالبہ
الیکشن کمیشن بلاول کے پشاور جلسے پر برہم، پیپلز پارٹی کو نوٹس جاری
الیکشن کمیشن نے حلقہ این اے 133 میں ووٹوں کی خریدوفروخت کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ اداروں سے 30 نومبر تک جواب طلب کیا تھا۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ نادرا، پیمرا یا آئی جی آفس سے مبینہ ویڈیو پر تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل قومی اسمبلی کے حلقہ 133 میں ضمنی انتخاب کیلئے مبینہ طور پر ووٹ خریدے اور بیچے گئے، واقعے کی ویڈیو منظرِ عام پر آگئی۔ تحریکِ انصاف اور اتحادی جماعتوں نے متعلقہ حکام سے تحقیقات کامطالبہ کردیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر3 روز قبل پی ٹی آئی کے آفیشل اکاؤنٹ سے الیکشن کمیشن سے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے سوال پوچھا گیا کہ کیا یہ ویڈیو این اے 133 کے ضمنی انتخاب سے ن لیگ کو نااہل کرنے کیلئے کافی ہے؟
Masoomana Sawaal to ECP – Is this video enough to disqualify PMLN from #NA133 Elections? They are buying votes by exploiting poor people's circumstances and here is the video evidence. pic.twitter.com/XcfpC3goli
— PTI (@PTIofficial) November 28, 2021
تحریکِ انصاف کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے سوال کیا گیا کہ ن لیگ والوں نے ووٹ خریدے جس کیلئے غریب لوگوں کے حالاتِ زندگی کا غلط فائدہ اٹھایا گیا جس کا ویڈیو ثبوت ہمارے سامنے ہے۔ کیا الیکشن کمیشن کوئی ایکشن لے گا؟