بھارتی عدالت نے نربھیا گینگ ریپ کے مجرموں کو 22 جنوری کو پھانسی کا حکم سنادیا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

nirbhaya rape case
nirbhaya rape case

نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی عدالت نے بس میں میڈیکل کی طالبہ سے اجتماعی جنسی زیادتی کے مجرموں کے ڈیتھ وارنٹ جاری کر دئیے۔

میڈیکل کی 23 سالہ طالبہ نربھیا کو 16 دسمبر 2012 کی رات ایک چلتی بس میں 6 افراد نے اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ مجرموں نے جنسی زیادتی کے بعد اسے بس سے پھینک دیا تھا۔ نربھیا کو بعدازاں اسپتال پہنچایا گیا تاہم وہ دم توڑ گئی۔

اس واقعے کے بعد بھارت میں احتجاج کی ایک لہر شروع ہوئی ، تاریخی اہمیت حاصل کرنے والے اس کیس کو عالمی سطح پر بھی توجہ ملی۔گینگ ریپ میں ملوث 6 مجرموں میں سے ایک نے دہلی کی تہاڑ جیل میں سن 2015 میں مبینہ طور پر خودکشی کرلی تھی۔

ایک دوسرا مجرم نابالغ ہونے کی وجہ سے موت کی سزا سے بچ گیا اوراسے اصلاحی مرکز بھیج دیا گیا تھا، جہاں سے وہ رہائی حاصل کر چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی پولیس کی کارروائی، قتل کا ملزم گرفتار، اسلحہ اور دو چوری شدہ موٹرسائیکل برآمد

عدالت میں فیصلہ سنائے جانے سے قبل دہلی کی تہاڑ جیل میں بند چاروں مجرموں ونے، اکشے، مکیش اور پون کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ پیش کیا گیا اور ایڈیشنل سیشن جج ستیش کمار اروڑا نے استغاثہ، نربھیا کے والدین کے وکیل اور وکیل دفاع کے دلائل سننے کے بعد چاروں مجرموں کے خلاف ڈیتھ وارنٹ جار ی کردیے۔

عدالت نے حکم دیا کہ انہیں 22 جنوری کو صبح سات بجے پھانسی دے دی جائے۔یاد رہے کہ نربھیا متاثرہ مقتول لڑکی کا فرضی نام ہے کیونکہ بھارت میں قانوناً جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی کسی بھی خاتون کا نام ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔

بھارت کی سپریم کورٹ پہلے ہی ایک مجرم کی رحم کی اپیل مسترد کر چکی ہے جس کے بعد اب صرف بھارتی صدر اس سزا کو معاف کر سکتے ہیں لیکن اس بات کا امکان انتہائی کم ہے۔

Related Posts