معروف وی لاگر ندا جاوید نے قصور واقعے کی وائرل ہونے والی ویڈیو کے متعلق اہم انکشافات کیے ہیں جن کا کہنا ہے کہ پولیس نے ہمیں ڈرا دھمکا کر زبردستی ہماری ویڈیو بنائی۔
تفصیلات کے مطابق ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اس کے متعلق سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی مختلف ویڈیوز میں ندا جاوید کے مختلف بیانات وائرل ہوئے۔ ایک ویڈیو میں انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ پر قصور واقعے کی ویڈیو وائرل ہورہی ہے۔ ہمیں اس تقریب کیلئے دعوت نامہ موصول ہوا تھا جس میں ہم نے شرکت کی۔
وی لاگر ندا جاوید نے کہا کہ ہم ابھی تقریب کی جگہ میں داخل بھی نہیں ہوئے تھے کہ پولیس نے ہمیں اپنی گاڑیوں میں بیٹھنے کا کہہ دیا۔ ہمیں شکایت موصول ہوئی ہے کہ آپ کے پاس اسلحہ، شراب اور دیگر منشیات ہیں۔ انہوں نے پولیس کے غلط رویے کی بھی شکایت کی۔
ویڈیو میں ندا جاوید نے کہا کہ ہمیں ہماری مرضی کے خلاف تھانے لے جایا گیا۔ ہماری تصاویر اتاری گئیں، کچھ لڑکیوں سے زورزبردستی سے پردہ ہٹانے اور دنیا کو چہرہ دکھانے کا کہا گیا اور ہماری مرضی کے خلاف ویڈیو بنائی گئی جو کہ جرم ہے اور ویڈیو کا غلط استعمال کیا گیا۔
ندا جاوید نے کہا کہ ہم پر الزام لگایا گیا کہ ہمارے پاس سے منشیات اور اسلحہ برآمد ہوا ہے۔ ہمیں بلا وجہ گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس نے جج کو منشیات نہیں دکھائیں۔ سوشل میڈیا پر جو بھی معلومات دی جارہی ہیں وہ جھوٹی ہیں۔ ہم وہاں سے باعزت بری ہوئے ہیں۔
کیا کپڑے اتارنے کا کہا گیا؟
فیس بک پر وائرل ہونے والی ایک اور ویڈیو میں یہی خاتون ندا جاوید کہتی ہیں کہ اب جو کچھ ہوچکا ہے، اس کے بعد ہماری زندگی مکمل طور پر بدل گئی ہے۔ وائرل کی گئی ویڈیو مین دو درجن سے زائد خواتین تھانے میں موجود ہیں اور پولیس اہلکار ان کی زبردستی ویڈیو بنا رہے ہیں۔ پولیس نے فارم ہاؤس سے ان خواتین کو غیر قانونی اور غیر اخلاقی حرکات کے الزام میں گرفتار تھے۔
خواتین کو 35مردوں کے ساتھ جج کے سامنے پیش کیا گیا تھا لیکن عدالت نے سماعت کے بعد ملزمان کو بری کردیا تھا۔ ندا جاوید کا کہنا ہے کہ مجھے واش روم جانا تھا جس کا ذکر لیڈی پولیس سے کیا تو انہوں نے مجھے کپڑے وہیں اتارنے کا کہا۔ میں نے کہا کہ آپ نے خود نقاب پہن رکھا ہے اور آپ مجھے کپڑے اتارنے کا کہہ رہی ہیں؟ اس پر خاتون نے کہا کہ میں ایس ایچ او سے پوچھ کر بتاتی ہوں۔