بجٹ کے بعد پیٹرول اور ڈیزل مزید مہنگا کرنے کیلئے نیا ٹیکس عائد کرنے کی تیاری

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب
The Israel-U.S. nexus for State Terrorism
اسرائیل امریکا گٹھ جوڑ: ریاستی دہشت گردی کا عالمی ایجنڈا
zia
کیا اسرائیل 2040ء تک باقی رہ سکے گا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Oil prices drop in international market: Will govt cut petroleum rates from June 1?
ONLINE/ FILE PHOTO

وفاقی حکومت آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پیٹرولیم مصنوعات پر 3 سے 5 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) عائد کرنے کا فیصلہ کر چکی ہے تاکہ ملکی ریفائنریوں کی معاونت کی جا سکے اور تیل کی فراہمی کا نظام مستحکم رکھا جا سکے۔

بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 13 مئی 2025 کو کیا جسے 20 مئی کو وفاقی کابینہ نے بھی منظور کر لیا۔

مالی سال 2024-25 کے فنانس ایکٹ کے تحت فی الوقت پیٹرولیم مصنوعات سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں جس کے باعث ایڈجسٹ نہ ہونے والے ان پٹ ٹیکس دعوے حکومت کے لیے ایک بوجھ بن گئے ہیں، جن کا تخمینہ 34 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

قیمتوں کے سرکاری تعین کے باعث حکومت یہ بوجھ عوام پر منتقل نہیں کر سکتی، اس لیے پیٹرولیم ڈویژن نے وزارت خزانہ اور ایف بی آر کے ساتھ مشاورت کے بعد موٹر اسپرٹ (پیٹرول) اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 3 سے 5 فیصد جی ایس ٹی فنانس ایکٹ 2025 کے ذریعے متعارف کرانے کی تجویز دی ہے۔

مکمل 18 فیصد جی ایس ٹی لاگو کرنے کا امکان رد کر دیا گیا ہے کیونکہ اس سے فی لیٹر قیمت میں 45 روپے کا اضافہ ہو سکتا ہے اور اس کے لیے آئی ایم ایف کی پیشگی منظوری بھی درکار ہوتی۔

عبوری طور پر اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 16 مئی 2025 سے لے کر مالی سال 2025-26 کے اختتام تک، ایڈجسٹ نہ ہونے والے سیلز ٹیکس دعووں کے ازالے کے لیے “ان لینڈ فریٹ ایکوالائزیشن مارجن” (آئی ایف ای ایم) کے ذریعے ادائیگی کی منظوری دی ہے۔

اس کے تحت ہائی اسپیڈ ڈیزل پر فی لیٹر 2.09 روپے اور پیٹرول پر فی لیٹر 1.07 روپے کا اضافی چارج وصول کیا جائے گا۔

فراہمی کے نظام کو مزید مستحکم بنانے کے لیے، او ایم سی (آئل مارکیٹنگ کمپنیز) کے منافع میں فی لیٹر 1.13 روپے اور ڈیلرز کے منافع میں 1.40 روپے کا اضافہ بھی منظور کیا گیا ہے۔

ان تمام ترامیم کا مجموعی اثر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر تقریباً 4.12 روپے فی لیٹر پڑے گا، جو سیلز ٹیکس کے ازالے اور ڈیلر و او ایم سی منافع میں اضافے کی صورت میں عوام کو برداشت کرنا ہو گا۔

Related Posts