آج پاکستان پی سی بی کے زیر اہتمام نیشنل ٹی ٹوئٹنی ٹورنامنٹ (ہر حال میں کرکٹ)کا آغاز ہورہا ہے، ملک میں ڈومیسٹک کرکٹ کا ڈھانچہ تبدیل ہونے کے بعد یہ ایونٹ مستقبل کیلئے راہ متعین کریگا، اس ایونٹ میں 6 علاقائی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں جن میں خیبر پختونخوا، ناردرن ، سینٹرل پنجاب، سندھ کرکٹ، بلوچستان کرکٹ اور سائوتھ پنجاب کی ٹیمیں شامل ہیں۔
اگر ہم اس ایونٹ کو مستقبل کے تناظر میں دیکھیں تو ان تمام ٹیموں کے کپتان نوجوان ہیں جو کہ ملک کے مستقبل کیلئے ایک خوش آئند بات ہے، تمام ٹیموں کے کپتانوں میں صرف سندھ کرکٹ کے قائد سرفراز احمد سب سے زائد عمر اور تجربہ کار ہیں جبکہ ان کی نسبت دیگر ٹیموں کی قیادت نوجوان کھلاڑی کررہے ہیں۔اگر ان تمام کپتانوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے توکچھ ایسے اعداد وشمار سامنے آتے ہیں۔
سرفراز احمد، جہاں تک سرفراز احمد کی بات ہے تو وہ ان کی تعریف کرنا سورج کو چراغ دکھانے ک مترادف ہے، سرفراز احمد کی قیادت میں پاکستان نے 2017ء میں چیمپئنز ٹرافی اپنے نام کی اور انہی کی قیادت میں پاکستان کو ٹی ٹوئنٹی میں اول پوزیشن حاصل ہوئی لیکن اس کے برعکس ماہرین کا یہ ماننا ہے کہ صرف کپتان اکیلا کچھ نہیں کرسکتا جبکہ تک کہ ٹیم اس کے ساتھ نہ ہو اور اگر سندھ کی ٹیم پر ایک نظر ڈالیں تو شرجیل خان، خرم منظور، اسد شفیق، احسان علی، اعظم خان اورسعود شکیل جیسے بلے باز اس ٹیم میں موجود ہیں اور باؤلنگ میں انور علی، محمد حسنین، سہیل خان، محمد اصغر ، میر حمزہ اور ان جیسے اور بھی کھلاڑی موجود ہیں۔اس ٹیم میں کپتان کے علاوہ اسد شفیق اور خرم منظور بھی سینئر کھلاڑی ہیں اور اس ٹیم سے فائنل تک رسائی اور فتح کی امید کی جاسکتی ہے۔
خیبر پختونخوا کی ٹیم کی بات کی جائے تو اس ٹیم کی قیادت قومی کرکٹ ٹیم کے موجودہ وکٹ کیپر محمدرضوان کررہے ہیں،اس ٹیم میں شعیب ملک، محمد حفیظ، فخر زمان، افتخار احمد، شاہین شاہ آفریدی، وہاب ریاض، عثمان خان شنواری شامل ہیں اور اگر اس ٹیم کے کھلاڑیوں اور ریکارڈ پر نظر ڈالیں تو یہ تجربہ کار کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم کسی بھی مدمقابل ٹیم کے پرخچے اڑاسکتی ہے اور اگر حقیقت کی نگاہ سے دیکھا جائے تو کوئی ذی شعور انسان یہ نہیں سوچ سکتا کہ یہ ٹیم فائنل میں نہیں پہنچ سکتی۔
سینٹرل پنجاب کی ٹیم کا جائزہ لیا جائے تو بابر اعظم کی قیادت میںاس ٹیم میں عابد علی اور کامران اکمل جیسے بلے باز بھی ٹیم کا حصہ ہیں، اسپنر عثمان قادر ، بلال آصف اور ظفر گوہر اور فہیم اشرف جیسےآل راؤنڈر کا ساتھ بھی اس ٹیم کو حاصل ہے۔فاسٹ باؤلرز میں نسیم شاہ ،احسان عادل اوردیگراس ٹیم کی نمائندگی کررہے ہیں، یہ ٹیم یوںتو نسبتاً کمزور لگتی ہے لیکن اسکے اوپنر بابر اعظم اور کامران اکمل میچ کا پانسہ پلٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ کمزور ٹیم میدان میں کیسا کھیل پیش کرتی ہے۔
اگر بات کی جائے تو ناردرن کی تو اس ٹیم کی قیادت نوجوان آل راؤنڈر عماد وسیم کررہے ہیں، ان کی ٹیم میں شاداب خان، آصف علی، حیدر علی، حارث رؤف، محمد عامر، محمد نواز، موسیٰ خان، روحیل نذیر، سہیل اختر ، سہیل تنویر اور دیگر کھلاڑی شامل ہیں۔ دفاعی چمپئن اس ٹیم کے اسکواڈ کو دیکھ کر یہ کہنا مشکل نہیں کہ یہ ٹیم اپنے اعزاز کا دفاع نہ کرسکے۔عماد وسیم کراچی کنگز کی قیادت کرچکے ہیں اور ان کی قائدانہ صلاحیت بہت اچھی ہے اور میں کوئی دو رائے نہیں کہ یہ ٹیم اس بار بھی ٹائٹل جیت سکتی ہے۔
بلوچستان کرکٹ کی بات کی جائے تو اس ٹیم کی قیادت حارث سہیل کررہے ہیں ، اویس ضیاء، امام الحق، عمران فرحت بیٹنگ لائن کا حصہ اور عماد بٹ، یاسرشاہ، اسامہ میر، عمر گل، عمید آصف، عمران بٹ اور عاکف جاوید جیسے باؤلرز شامل ہیں۔اس ٹیم میں دیکھا جائے تو موجودہ قومی ٹیم کے کھلاڑی کم ہیں لیکن یہ تمام کھلاڑی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا کر ٹرافی جیت سکتے ہیں۔
آخر میں سائوتھ پنجاب کی ٹیم پر نظر دوڑائی جائے تو اس ٹیم کی قیادت شان مسعود کررہے ہیں ، ذیشان اشرف، صہیب مقصود، علی شفیق، خوشدل شاہ، حسین طلعت، عامر یامین، بلاول بھٹی، محمد عباس ، محمد الیاس، محمد عرفان اور دیگر کھلاڑی شامل ہیں۔اس ٹیم کے کھلاڑیوں کو دیکھا جائے تو ایک طویل فہرست ملے جہاں ایسے کھلاڑی موجود ہیں جو تن تنہامیچ جتوانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔جیسا کہ پاکستان سپر لیگ میں ذیشان اشرف کو دیکھا کہ کیسے انہوں نے اپنی ٹیم کو کامیابی دلائی اور اس ٹیم کے کپتان شان مسعود نے بھی موجودہ پی ایس ایل میں اپنی ٹیم کو نمبر ون پوزیشن پر برقرار رکھا۔
ان چھ ٹیموں کے کپتان اپنے طور پر تو بھرپور صلاحیتوں کے مالک ہیں اور اپنی قائدانہ صلاحیت سے میچ کا نقشہ پلٹ سکتے ہیں اورسب سے اہم بات یہ ہے کہ حتمی الیون کو کس طرح استعمال کرتے ہیں لیکن دیکھنا یہ ہے کہ میدان میں یہ تمام ٹیمیں اور ان کے کپتان کیسا کھیل پیش کرتے ہیں ۔