قومی مفاد۔۔؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حکومت نے قومی مفادکے نام پر پشتون تحفظ موومنٹ کے ارکان قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر کے خلاف خڑقمرچیک پوسٹ واقعے اور وزیرستان میں فوجی قافلے پر حملے کے مقدمات واپس لے لیے جس کے بعد ایبٹ آباد کی انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے دونوں شخصیات کو تمام الزامات سے بری کر دیاجبکہ محسن داوڑ نے کہاہے کہ حکومت کے پاس یہ مقدمہ ختم کرنے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں تھا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ریاست پاکستان اس مقدمے کو طول دیتی تو بہت سے رازوں سے پردہ اٹھ جاتا۔

خڑ قمر کے واقعے میں ہمارے ہی ساتھیوں کو مارا گیا اور ان کے قتل کا مقدمہ بھی ہمارے خلاف بنا لہذا اگر ریاست پاکستان کی نظر میں ہم قاتل ہیں تو ایک جرگے کی درخواست پر ہمیں کیسے معاف کیا جاسکتا ہے۔ اگر حکومت کی نظر میں وہ اب بھی گناہ گار ہیں تو ان کا خلاف مقدمہ چلایا جائے اور ایک کمیشن کے ذریعے واقعے کی تحقیقات کی جائیں، پھر جو بھی گناہ گار نکلا اس کو سزا دی جائے۔

خیال رہے کہ 26 مئی2019 کو شمالی وزیرستان بویا کے علاقے میں خڑ قمر فوجی چوکی پر حملہ کرنے کے الزام میں محسن داوڑ اور علی وزیر کے خلاف مقدمہ درج کر کے ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی تھی۔فوجی حکام نے اس وقت کہا تھا کہ علی وزیر اور محسن داوڑ کے اکسانے اور ان کی سرپرستی میں فوجی چوکی پر حملہ کیا گیا جب مظاہرین کی جانب سے فائرنگ ہوئی تو جوابی کارروائی میں انھوں نے فائرنگ کی جس سے تین افراد ہلاک ہوئے تھے۔

حکومت کی طرف سے قومی مفادمیں مقدمات واپس لینے ایک سوالیہ نشان ہے اورپی ٹی ایم کے رہنماؤں کی طرف سے حکومت کی فراخدلی کامذاق اڑانایہ بتارہاہے کہ حکومت نے کسی دباؤکے تحت یہ مقدمات واپس لیے ہیں کیوں کہ خڑقمرواقعہ کے بعد پاک فوج اورریاست پاکستان کے خلاف ایک زہریلی مہم چلائی گئی تھی اورپی ٹی ایم کی طرف سے اس واقعہ کوبین الاقوامی سطح پراٹھاکرپاک فوج اورپاکستان کے خلاف پرپروپیگنڈہ کیاگیاتھا جبکہ عسکری ادارے کے پاس اس کے واضح ثبوت تھے کہ چیک پوسٹ کاواقعہ پی ٹی ایم کی طرف سے منصوبہ بندی سے کیاگیاہے مگرحکومت نے اچانک پی ٹی ایم کے رہنماؤں کے خلاف مقدمات واپس لے کرایک ایسایوٹرن لیاہے جس کاخمیازہ قوم کوبھگتناپڑے گا ۔

پی ٹی آئی حکومت ایک طرف پی ٹی ایم رہنماؤں سے مقدمات ختم کررہی ہے تودوسری طرف وزیراعظم عمران خان نے فاٹاکے لوگوں کو ایجنٹ اورملک دشمن کہاجس پران علاقوں کے عوام میں سخت بے چینی پائی جاتی ہے وہ یہ سوچنے پرمجبورہیں کہ سیکورٹی فورسزپرحملے کرنے والوں اورریاست پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والوں کو پھول پیش کیے جارہے ہیں جبکہ محب وطن عوام کوغداری کے تمغے دیے جارہے ہیں فاٹاکے عوام نے پاک فوج کے شانہ بشانہ دہشت گرد ی کے خلاف جنگ میں قربانیاں دی ہیں اوراب بھی یہ قربانیاں دے رہے ہیں ،مگرنااہل حکومت قومی سیاسی قیادت کوغدارکہہ رہی ہے اورقومی غداروں کومحب وطن کے سرٹیفکیٹ دے رہی ہے حکومت کایہ رویہ بتارہاہے کہ حکمران قومی مفاد کے نام پرذاتی مفادکوترجیح دے رہے ہیں ۔

حکومت کی انہی غیرمنصفانہ پالیسیوں کی وجہ سے فاٹاانضمام پرایک مرتبہ پھرسے سوالات اٹھنے لگے ہیںحکومت کی غفلت اورعوام سے کیے گئے وعدے پورے نہ کرنے پرفاٹاعمائدین نے نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاہے کہ فاٹاکاانضمام غیرآئینی ہے،حمیداللہ جان آفریدی ،محمدحسین ،مفتی عبدالشکور، بریگیڈئر (ر)سید محمد نذیر ،مفتی محمدسعیدودیگرنے کہاکہ یہ انضمام غیر آئینی طریقے سے ہوا ہے ، فاٹا کے عوام سے رائے لئے بغیر فاٹا کو ضم کیا گیا ، ڈیڑھ کروڑ لوگوں کو نظر انداز کرتے ہوئے یہ غیر آئینی اقدام کرنا افسوس ناک بات ہے ۔

انتہائی تشویش ناک بات ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے قبائلی لوگوں کو غیر ملکی ایجنٹ اور ملک دشمن قرار دیا ، ملک دشمن وہ نہیں ہوتا جو آواز اٹھاتا ہے ملک دشمن وہ ہے جنہوں نے ڈیڑھ کروڑ لوگوں کو نظر انداز کیا ،قبائلی صرف آئینی تقاضا پورا کرنے کیلئے خاموش ہیں اور ان کی امیدیں سپریم کورٹ سے وابستہ ہیں۔جمعیت علمائے اسلام فاٹاکے سابق صدر محمد حسین نے کہا عمران خان قبائلیوں کوایجنٹ اورغدارقراردینے پر معافی مانگیں ورنہ دیگر لائحہ اختیار کیا جائے گا ۔ بریگیڈئرسید محمد نذیر نے کہا کہ پچیسویں آئینی ترمیم میں جو کچھ ہوا بالکل غلط ہوا جس کا کوئی آئینی و قانونی جواز موجود نہیں ، انضمام کا فیصلہ قبائلی عوام پر مسلط کیا گیا ہے۔

دوسری طرف دہشت گردی نے پھرسراٹھاناشروع کردیاہے ایک ہی دن میں بیس سے زائد سیکورٹی اہلکاروںکونشانہ بنادیاگیا پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق شمالی وزیرستان کے علاقے رزمک میں دہشت گردوں نے دیسی ساختہ بم (آئی ای ڈی)سے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں ایک افسر اور پانچ جوان جان کی بازی ہار گئے۔

دوسری جانب بلوچستان کے ضلع گوادر سے 300 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع مکران کوسٹل ہائی وے پر آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (اوجی ڈی سی ایل) کے قافلے پر حملے کے نتیجے میں فرنٹیئر کور (ایف سی)کے سات اہلکار اور سات سکیورٹی گارڈز شہید ہوئے۔حکومت کی طرف سے جب دہشت گردوں پرقائم مقدمات ختم ہوں گے توپھراس کالازمی نتیجہ ہے کہ دہشت گردوں کوتوشہ ملے گی ،دہشت گردوں کی طرف سے یہ ہولناکیں وارداتیں بتارہی ہیں کہ قیمتی خون دے کرجوامن حاصل کیاگیاتھا ناقص پالیسیوں اورغلط حکمت عملی کی وجہ سے وہ خون اورقربانیاں ضائع ہونے کاخدشہ پیداہوگیاہے ۔

قومی مفاداورانسانی حقوق کے نام پراس ملک کے ساتھ کھلواڑکیاجارہاہے یہ قومی مفاداورانسانی حقوق چندنام نہادلبرل نے اپنے ساتھ خاص رکھاہواہے کسی دوسرے کے لیے اس طرح کی اصطلاح استعمال کرناممنوع ہے ،سماج کے نام پرفسادبرپاکرنے والوں کے خلاف عدلیہ بھی کمزورفیصلے دیتی ہے ۔

پشاور ہائیکورٹ نے قید نام نہادسماجی رہنما ادریس خٹک کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمہ چلانے کا عمل معطل کرنے کا حکم دیا ہے۔پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس ناصر محفوظ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے یہ حکم ادریس خٹک کی رہائی کے لیے دائر درخواست کی سماعت کے دوران دیا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ جب تک اس درخواست پر فیصلہ نہیں ہو جاتا ادریس خٹک کے خلاف منگلا میں فوجی عدالت میں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی روک دی جائے اور صورتحال کو جوں کا توں برقرار رکھا جائے۔

یہ حقیقت ہمارے روز مرہ مشاہدے میں ہے کہ ہم قاتلوں اور بدعنوانوں کی حمایت میں بھی اس بنیاد پہ کھڑے ہوجاتے ہیں کہ وہ ہماری زبان یا علاقے یا قبیلے کے ہیں، اس سے بڑھ کر پستی کیا ہوگی کہ لسانی بنیاد پہ ہم مظلوم کے مقابلے میں ظالم اور حق کے مقابلے میں باطل کا ساتھ دینے سے بھی گریز نہیں کرتے،قومی مفادکے نام پرمجرموں کواس لیے ریلیف دینا کہ ان کے ووٹوں کی ہمیں ضرورت ہے تویادرکھیے کہ چندووٹوں یاسیاسی مفاد کی خاطران کے جرائم پرپردہ ڈالناکسی طرح بھی قومی مفادمیں نہیں ۔

Related Posts