قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال 24-2023ء کے وفاقی بجٹ کی منظوری دیدی

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

قومی اسمبلی، وزیر خزانہ اسحاق ڈاربجٹ2023-24پیش کررہے ہیں
قومی اسمبلی، وزیر خزانہ اسحاق ڈاربجٹ2023-24پیش کررہے ہیں

 اسلام آباد: قومی اسمبلی نے کثرتِ رائے سے آئندہ مالی سال 24-2023 کے لیے 14ہزار 480 ارب روپے کے وفاقی بجٹ کی منظوری دے دی ہے، فنانس بل شق وار منظور کر لیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی بجٹ میں قومی وصولیوں کا ہدف 9 ہزار 200 سے بڑھا کر 9ہزار 415 ارب جبکہ پینشن ادائیگی 761 ارب روپے سے بڑھا کر 801 ارب روپے کی گئی ہے۔ فنانس بل میں مزید ترمیم کے تحت215 ارب کے نئے ٹیکس لگائے گئے۔

یہ بھی پڑھیں:

آئی ایم ایف کا پاکستان پر مؤقف ہمدردانہ ہے۔عائشہ پاشا

وفاقی بجٹ میں این ایف سی کے تحت 5ہزار 276 ارب کے بجائے 5ہزار390 ارب ملیں گے۔ بے نظیر انکم سپورٹ  پروگرام کی مد میں مختص رقم 459 ارب کے بجائے 466 ارب کی گئی جبکہ ترقیاتی بجٹ کا حجم 950ارب رکھا گیا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی آرڈیننس میں ترمیم پیش کی جسے قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ترمیم میں پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کی حد 50 روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 60 روپے فی لیٹر کر دی گئی۔

ترمیم کے تحت وفاقی حکومت کو 60 روپے فی لیٹر تک لیوی عائد کرنے کا اختیار ہوگا۔ اپوزیشن رکن مولانا عبد الاکبر چترالی کی ترمیم بھی منظور ہوئی۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی کو 1200 سی سی گاڑی استعمال کرنے کا اختیار دے دیا گیا۔

دریں اثناء قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے فنانس بل میں سود شامل ہونے کی وجہ سے اس پر اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے لینے کی مخالفت کی۔مولانا عبدالاکبر نے فنانس بل اسلامی نظریاتی کونسل کو اسلامی پیمانے پر جانچنے کے لیے بھیجنے کا مطالبہ کیا تھا۔

دلچسپ طور پر سود مخالف جمعیت علمائے اسلام نے بھی فنانس بل اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجنے کی مخالفت کی جبکہ حکومتی اتحادی جماعتوں اور اپوزیشن کی جماعتوں نے بھی اس اقدام کی مخالفت کی۔

 فنانس بل کی شق تین ترمیم کے ساتھ منظور کر لی گئی۔ ترمیم کے مطابق تین ہزار 200 ارب  کے زیر التواء 62 ہزار کیسز سمیت تنازعات کے حل کے لیے 3 رکنی کمیٹی بنائی جائیگی۔

بجٹ منظوری کے موقعے پر ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک پر پنشن کا بڑا بوجھ ہے جس کی لاگت 800ارب روپے تک جا پہنچی ہے۔ پنشن سے متعلق اصلاحات کی کوشش کر رہے ہیں۔ مستقبل میں پنشن کیش اکاؤنٹنگ غیر پائیدار کی جائے گی۔

اظہارِ خیال کے دوران وزیرِ خزانہ نے کہا کہ گریڈ 17 یا اس سے اوپر کے دو یا زیادہ پنشن لینے والے افسران صرف 1 ہی پنشن کے حقدار ہوں گے۔ زیادہ پنشن والے افسران اپنی پسند کی کسی ایک پنشن کا انتخاب کرسکیں گے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ ریٹائرڈ سرکاری افسر کی وفات پر بیوہ کو فنڈز حاصل کرنے کا حق ہوگا۔ سرکاری افسر اور میاں بیوی دونوں کے انتقال کی صورت میں بچوں کو 10سال تک پنشن دی جائے گی۔ 

Related Posts