حکومتی زمین پر سیاستدانوں کے نام کی تختیاں نہیں لگائی جا سکتیں، سپریم کورٹ

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے متروکہ وقف املاک کی زمین کی ملکیت سے متعلق درخواست خارج کرتے ہوئے سرکاری زمینوں پر سیاستدانوں کے نام کی تختیاں لگانے سے روک دیا۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے متروکہ وقف املاک کی زمین کی ملکیت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

عدالت نے کہا کہ سیاست دان حکومتی زمینوں پر اپنے نام کی تختی کیسے لگا سکتے ہیں؟۔ اگر کوئی سیاست دان اپنی ذاتی زمین ریاست کو دینا چاہے تو اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

پنجاب اسمبلی ہنگامہ آرائی کیس میں عطا تارڑ کی عبوری ضمانت منظور

عدالت کا کہنا تھا کہ حکم نامے کی کاپی حکومت پنجاب، چیف سیکرٹری اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو ارسال کی جائے۔ دوران سماعت متروکہ وقف املاک بورڈ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ راولپنڈی میں سید پور روڈ کے قریب زمین کو وفاقی حکومت نے کچی آبادی قرار دیا۔

کچی آبادی 1992ء میں ڈکلئیر ہوئی اور 2008ء میں پرویز الٰہی نے شہریوں کو ملکیت کی اسناد سونپی۔ اسناد دینے پر پرویز الٰہی کے نام تختی لگائی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:

آمدن سے زائد اثاثوں کا الزام ثابت نہ ہوسکا، نیب نے منظور وسان کیخلاف جاری انکوائری بند کردی

وکیل کے مطابق کچی آبادی کی زمین میں دھرم شالا بھی ہے جو متروکہ وقف املاک کی ملکیت بنتی ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ متروکہ وقف املاک کی زمین کی ملکیت کا کیا ثبوت ہے؟۔ متروکہ وقف املاک بورڈ نے کچی آبادی پر بنے دھرم شالا کا حق دعویٰ پہلے نہیں کیا نہ ملکیت کے کوئی ثبوت ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے متروکہ وقف املاک کی درخواست خارج کردی۔

Related Posts