نیب کورٹ بھی ملزم کو ضمانت پر رہا کرسکتی ہے ،سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

SHC bans seashore reclamation, commercial use of defence related properties

کراچی:سندھ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ نیب کورٹ بھی ملزم کو ضمانتی مچلکوں پر رہا کرسکتی ہے، عدالت عالیہ سے ضمانت مسترد ہونے پر ضمانتی مچلکے منظور کرنا ٹرائل کورٹ کا اختیار نہیں۔

منگل کوسندھ ہائی کورٹ کے فل بینچ نے نیب ملزمان سے متعلق بڑا فیصلہ سنادیا، ضابطہ فوجداری کی دفعہ 91 کی تشریح پر تین رکنی بینچ تقسیم ہوگیا۔

دو ججوں نے کثرت رائے سے فیصلہ سناتے ہوئے لکھا کہ نیب کورٹ بھی ملزم کو ضمانتی مچلکوں پر رہا کرسکتی ہے۔

ریفرنس دائر ہونے تک وارنٹ جاری نہ ہو تو ٹرائل کورٹ ضمانتی مچلکے منظور کرسکتی ہے۔ کسی بھی مرحلے پر وارنٹ جاری نہ ہو تو ٹرائل کورٹ ضمانتی مچلکے منطور کرسکتی ہے۔فیصلے کے مطابق عدالت عالیہ سے ضمانت مسترد ہونے پر ضمانتی مچلکے منظور کرنا ٹرائل کورٹ کا اختیار نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:چیمبرز مسمار کرنے کے خلاف اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی ہڑتال

ریفرنس دائر ہونے کے بعد بھی چیئرمین نیب کا اختیار ختم نہیں ہوتا اور وہ وارنٹ جاری کرسکتا ہے۔تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس اقبال کلہوڑو نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ قومی دولت لوٹنے والے ملزمان کسی رعایت کے مستحق نہیں۔

ضابطہ فوجداری کی دفعہ 91 نیب کورٹ کو ضمانتی مچلکے منظور کرنے کا اختیار نہیں دیتی۔جسٹس اقبال کلہوڑو کے نوٹ کے مطابق نیب کا ملزم کسی مرحلے پر نیب کورٹ سے ضمانتی مچلکے پر رہا نہیں ہوسکتا۔ اعلیٰ عدالتوں کے حکم کے بغیر ضمانتی مچلکے منظور کرنا ضمانت دینے کے مترادف ہوگا۔

Related Posts