اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ بدعنوانی ایک کینسر ہے جسے جڑ سے اکھاڑنا انتہائی ضروری ہے۔ نیب اپنی بہترین صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے کرپشن فری پاکستان کے لیے بھر پور کاوشیں کررہا ہے۔
قومی احتساب بیورو کا اجلاس چیئرمین جسٹس (ر)جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں نیب بلوچستان کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے احتساب سب کے لئے پالیسی کے تحت کرپٹ عناصر کے خلاف فرمان اللہ خان، ڈی جی نیب بلوچستان کی زیر نگرانی نیب بلوچستان کی گذشتہ تین سالوں کی شاندار کارکردگی کو سراہا۔
اجلاس میں ڈی جی نیب بلوچستان نے بتایا کہ نیب بلوچستان کو سال 2018 میں 1191 شکایات موصول ہوئیں، جن میں 112 شکایات کی چھان بین کے بعد نیب کے قانون کے مطابق ہونے اور ضروری شوائد کی موجودگی میں 103 انکوائریز اور تحقیقات کی منظوری دی گئی۔
سال کے دوران مجموعی طور پر 125 انکوائریز اور تحقیقات کی گئیں، 13 ریفرنسز دائر کئے گئے اور تقریباً ڈیڑھ ارب روپے قومی خزانے میں جمع کروائے گئے۔
اجلاس میں ڈی جی نیب بلوچستان نے بتایا گیا کہ سال 2019میں نیب بلوچستان نے دو ارب اٹھاون کروڑ روپے مالیت کے 18 ریفرنسز دائر کئے گئے اور تقریبا 8 کروڑ روپے قومی خزانے میں جمع کروائے گئے۔
اجلاس میں ڈی جی نیب بلوچستان نے بتایا گیا کہ سال 2020میں 478شکایات موصول ہوئیں، جن میں 75شکایات کی چھان بین کی گئی، اور تقریبا17کروڑ روپے قومی خزانے میں جمع کروائے گئے۔
اجلاس میں ڈی جی نیب بلوچستان نے بتایا گیا کہ سال 2021میں جنوری تا مئی نیب بلوچستان تقریبا12کروڑ روپے قومی خزانے میں جمع کروائے گئے۔
اس موقع پر چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب بلوچستان نے کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس کی بدولت گوادر کی 252 ارب روپے مالیت کی قیمتی اراضی سمیت اربوں روپے کی جائیدادیں کرپٹ عناصر سے وصول کرکے بلوچستان حکومت کے حوالے کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں جن سے بدعنوانی سے لوٹی گئی رقوم کے بارے میں پوچھنے کا تصور بھی محال تھا نیب کی موجودہ قیادت نے نہ صرف بد عنوان عناصر سے گزشتہ تین سالوں میں 487ارب روپے بلاواسطہ اور بالواسطہ بر آمدکئے بلکہ ان کو قانون کے کٹہرے میں بھی کھڑ ا کیا۔نیب کا تعلق کسی سیاسی جماعت،گروہ اور فرد سے نہیں بلکہ نیب کی پہلی اور آخری وابستگی پاکستان سے ہے۔
یہ بھی پڑھیں : 7500کے پرائز بانڈ کی قرعہ اندازی روکنا معاشی بم گرانے کے مترادف ہے، پرائز بانڈز ڈیلرز