لاہور کی ایک دکھی بے سہارا بیوہ ماں نے ایک سال سے قبائلی اغوا کاروں کے چنگل میں موجود اپنے نوجوان اکلوتے بیٹے کی بازیابی کی اپیل کی ہے۔
لاہور پریس کلب کے باہر اپنی جوانسال بیٹی کے ہمراہ اکلوتے نوجوان مغوی بیٹے کی بازیابی کیلئے احتجاج پر موجود بوڑھی اماں نے آنسوؤں کی جھڑی میں ایم ایم نیوز کو بتایا کہ اس کے بیٹے ندیم کو ایک سال قبل لاہور ہی کے عثمان نامی شخص نے نوکری دلوانے کے بہانے لے جا کر قبائلی لوگوں کے ہاتھ بیچ دیا۔
بوڑھی ماں کے مطابق انہیں بچے کے تاوان کیلئے اغوا اور یرغمال ہونے کا اس وقت پتا چلا جب انہیں واٹس ایپ پر 20 لاکھ روپے تاوان ادا کرنے کا دھمکی آمیز پیغام موصول ہوا۔
دکھیاری ماں نے بتایا کہ بچے کو یرغمال بنانے والوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ندیم کے بدلے میں عثمان نامی شخص کو بیس لاکھ روپے ادا کیے ہیں، یہ رقم جب تک نہیں ملے گی، تمہارے بچے کو ہم نہیں چھوڑیں گے۔
بوڑھی ماں نے بتایا کہ رقم کے مطالبے کے ساتھ وہ بچے پر تشدد کی ریکارڈنگ بھیجتے ہیں اور ان کا بیٹا روتے ہوئے فریاد کرتا ہے کہ پیسوں کا انتظام کردیں، ورنہ یہ لوگ مجھے گولی مار دیں گے۔
اماں کے ساتھ موجود ان کی بیٹی اور مغوی ندیم کی بہن نے بتایا کہ ندیم سات بہنوں کا اکلوتا بھائی ہے، وہی کماتا تھا، اب گھر میں کوئی کمانے والا نہیں ہے، انہوں نے بتایا کہ عثمان نامی شخص جس نے ندیم کو خرکاروں کے ہاتھ بیچ دیا ہے، اب بھی لاہور میں موجود ہے۔
ندیم کی بہن نے بتایا کہ وہ پرچہ بھی کاٹ چکے ہیں، عثمان کو گرفتار بھی کیا گیا ہے، مگر پولیس نے پیسے لیکر اسے دوبارہ چھوڑ دیا ہے، چنانچہ وہ آزاد پھر رہا ہے۔
بوڑھی ماں اور ان کی بیٹی نے وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ پنجاب اور چیف جسٹس سے اپیل کی کہ ان کے بیٹے اور بھائی کو اغوا کاروں کے چنگل سے جلد بازیاب کروایا جائے اور اسے بیچنے والے ملزم عثمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔