ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ساؤتھ کی عدالت نے غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے مقدمے میں مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان قریشی کے والد کامران اصغر قریشی کی ضمانت منظور کرلی۔
عدالت نے ملزم کی ضمانت ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی اور ریمارکس دیے کہ اگر ملزم کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں تو اسے رہا کردیا جائے۔
ملزم کے وکیل خرم اعوان ایڈووکیٹ نے دورانِ سماعت مؤقف اختیار کیا کہ مقدمہ جھوٹا ہے اور صرف ارمغان کا والد ہونے کی وجہ سے ملزم کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملزم کو کئی مقدمات میں ملوث کردیا گیا ہے اور اس کے خلاف کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں۔
یاد رہے کہ کامران اصغر قریشی کے خلاف اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (AVCC) نے غیر قانونی اسلحہ رکھنے کا مقدمہ درج کیا تھا۔ استغاثہ کے مطابق ملزم سے غیر قانونی اسلحہ برآمد ہوا تھا۔ ملزم کے خلاف مجموعی طور پر 4 مقدمات درج ہیں۔
ملزم کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل کا کردار کسی بھی جرم میں مشتبہ نہیں ہے اور اس کے خلاف تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ ملزم کی ضمانت منظور کی جائے تاکہ وہ اپنی صفائی پیش کرسکے۔
عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد ملزم کی ضمانت منظور کرلی اور ریمارکس دیے کہ اگر ملزم کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں تو اسے رہا کردیا جائے۔
اس قبل مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار آرائیں نے ڈی آئی جی سی آئی اے، ایس ایس پی اور تفتیشی افسر کو خط لکھ کر گائیڈ لائنز جاری کی تھیں۔
خط میں کہا گیا تھا کہ ملزم ارمغان کے والد اور مقتول مصطفیٰ عامر کی والدہ کو شاملِ تفتیش کیا جائے کیونکہ ملزم ارمغان اور اس کے ساتھیوں کا تعلق دہشت گردی یا دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والوں میں ہوسکتا ہے۔