تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ، سندھ کا 1241ارب کا بجٹ اسمبلی میں پیش

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ، سندھ کا 1241ارب کا بجٹ اسمبلی میں پیش
تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ، سندھ کا 1241ارب کا بجٹ اسمبلی میں پیش

کراچی: سندھ اسمبلی میں وزیراعلیٰ سندھ سیّد مراد علی شاہ نے مالی سال 2020-21ء کا خسارے کا بجٹ پیش کر دیاہے۔ صوبائی بجٹ کا تخمینہ 1241 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ وفاق اور پنجاب کے برعکس سندھ حکومت نے گریڈ 1 سے 16 کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کردیا ہے۔

سندھ اسمبلی کا بجٹ اجلاس اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سرا ج درانی کی صدارت میں منعقد ہوا، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی نے شاہ نے دوران تقریر کہا کہ ان مشکل حالات میں بھی مالی سال 2020-21کا پیش کررہا ہوں، ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس موجودہ نظام صحت کے لئے ایک سنگین خطرہ ہے۔ جس سے نمٹنے کے لئے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے جب تقریب شروع کی تو اپوزیشن اراکین کی جانب سے شدیدشور شرابا جاری رہا، اس کے باوجود وزیر اعلیٰ سندھ نے اپنی تقریر مکمل کی، متعدد ارکان اسمبلی نے ویڈیو لنک کے ذریعے بجٹ اجلاس میں شرکت کی۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ مسلسل 8ویں بار سندھ کا بجٹ پیش کررہا ہوں، ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس اور ٹڈی دل نے ہمیں انتہائی مشکل میں ڈالا ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام کی مشکلات کا کو مد نظر رکھ کر بجٹ بنایا ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ بجٹ 2020-2021ء کا تخمینہ 1241 ارب روپے ہے۔ بجٹ21-2020کامجموعی خسارہ18ارب38کروڑ ہے۔ غیرترقیاتی اخراجات کا تخمینہ986ارب روپے ہے۔ سندھ ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 232 ارب روپے ہے۔ کیپٹل اخراجات کا تخمینہ 39ارب روپے ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کل ٹیکس وصولی کا تخمینہ1223ارب روپے ہے۔ وفاقی ٹیکس وصولیاں 760.30 ارب یعنی65فیصد ہیں۔ صوبائی ٹیکس وصولی313 ارب یعنی26.8 فیصد ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ کیپٹل ٹیکس وصولی25 ارب روپے یعنی2.1فیصد ہے۔ Covid-19بنیادی طور پر موجودہ نظام صحت کے لیے ایک خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام صحت کے عملے کیلئے ایک رواں بنیادی تنخواہ کی شرح سے ہیلتھ رسک الاؤنس کی منظوری دی جاچکی ہے۔صحت کے شعبے کی بہتری کے لئے اقدامات کررہے ہیں۔

رسک الاؤنس کو اب تمام ہیلتھ پروفیشنلزکے لیے توسیع دی جارہی ہے۔ 2020-21 میں ہیلتھ رسک الاؤنس پر 1 بلین روپے خرچ کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔سندھ میں کورونا ٹیسٹنگ کی استطاعت کو بڑھا کر 11450 روزانہ کر دیاگیا ہے۔ تمام اضلاع میں 81 قرنطینہ مراکز جن میں 8266 بستر وں کی گنجائش موجود ہے، قائم کیے گئے ہیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ زرعی معیشت جی ڈی پی کے 24 فیصد کی حصہ دار ہے۔ قومی پیداوار میں سندھ کا حصہ 36 فیصد چاول میں، 29 فیصد گنے میں، 34 فیصد کپاس میں اور 15 فیصد گندم میں ہے۔

مالی سال 20-2019 میں وفات پانے والے اراکین کو یاد کیا اور کہا کہ ہمیں اس موقع پر کورونا وائرس سے انتقال کرنے والے افراد کو بھی یاد رکھنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کورونا وائرس کے معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرے، ہم نے بجٹ میں کورونا وائرس کے خلاف فرنٹ لائن پر موجود افراد کے لیے فنڈ رکھا ہے۔

Related Posts