کراچی: مفتی منیب الرحمٰن نے آزاد کشمیر وگلگت بلتستان سمیت پاکستان بھر کی مساجد کے ائمہ وخطباء اور انتظامیہ سے کہا ہے کہ وہ پنج وقتہ نماز وں ،جمعہ اور رمضان ِمبارک میں صدرِ پاکستان کی طرف سے متفقہ طور پر جاری کردہ بیس نکاتی ضابطہ کار کی پابندی کریں، اگر کہیں خلاف ورزی ہوئی تو حکومت کو کارروائی کا اختیار ہے ۔
شہروں کے گنجان آباد بستیوں میں جہاں مسجدیں سائز کے اعتبار سے چھوٹی ہیں ،وہ عذر کی بنا پر جمعۃ المبارک کے دن ایک گھنٹے کے وقفے سے دو جماعتوں کا اہتمام مع خطبہ کرسکتے ہیں کیونکہ پوری دنیا ایک اضطراری صورتِ حال سے گزر رہی ہے ۔
مثال کے طور پر پہلا جمعہ ایک بجے ادا کیا جائے اور خطبہ ونماز ودعا پندرہ سے بیس منٹ میں مکمل کرلی جائے اور پھر لوگوں کو ترتیب سے مسجد سے روانہ کیا جائے ،ڈیڑھ بجے تک مسجد خالی ہوجائے، اس کے بعد دو بجے دوسرا خطیب اذان اور خطبے کے ساتھ جمعے کی دوسری نماز قائم کرلیں، اسے عام معمول بنانا درست نہیں ہے ، یہ صرف موجودہ ہنگامی صورتِ حال کے لیے ہے ۔
اللہ کرے کہ پاکستان اور پورے عالمِ انسانیت کو اس وبا سے جلد نجات ملے ، پھر مساجد کے تمام معاملات معمول کے مطابق چلیں گے۔ دیندار لوگوں کی شرعی، اخلاقی اور قانونی ذمے داری ہے کہ وہ اپنے اقرار نامے کا پاس رکھیں ۔
ہم صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی، وزیر اعظم عمران خان اور وفاقی وزیر مذہبی امور ڈاکٹر پیر نورالحق قادری کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے اتفاقِ رائے پیدا کر کے احسن طریقے سے اس مسئلے کا حل نکالا ۔
حکمران وہی کامیاب ہوتے ہیں جو اپنے ملک کے معروضی حالات کو سامنے رکھتے ہوئے حکمت ودانش سے کام لیں۔
میری تمام ٹی وی چینلوں اور قومی اخبارات سے گزارش ہے کہ وہ ایک دینی اور ملّی خدمت کے طور پر اس بیس نکاتی چارٹر کی تشہیر کریں تاکہ یہ پیغام قریہ قریہ پہنچ جائے ،علماء اپنے اپنے نیٹ ورک سے بھی اس کی تشہیر کریں ، ہم نے کراچی میں باقاعدہ اس پر عمل کا آغاز کردیا ہے اورصدرِ محترم نے ایک مسجد کی تصویر کوٹویٹ بھی کیا ہے۔
مزید پڑھیں:علماء کرام کی وزیراعظم سے ملاقات، لاک ڈاؤن میں مکمل تعاون کی یقین دہانی