کراچی: ایم کیو ایم پاکستان اور مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کے مندرجات سامنے آگئے ہیں، مسلم لیگ نواز کے ساتھ معاہدے کے 27 نکات ہیں، پیپلز پارٹی کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے نکات 18 ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایم کیوایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان 18 نکات پر مشتمل معاہدہ کیا گیا ہے، جسے چارٹر آف رائٹس کا نام دیا گیا ہے، اس معاہدے پر ایم کیوایم کی جانب سے خالد مقبول صدیقی اور پیپلز پارٹی کی جانب سے بلاول بھٹو نے دستخط کیے ہیں۔
معاہدے پر شہباز شریف، مولانا فضل الرحمان، اختر مینگل اور خالد منگسی نے بھی بطور ضامن دستخط کیے ہیں۔معاہدے کے نکات کے مطابق لوکل گورنمنٹ ایکٹ پر ایک مہینے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق عمل ہوگا، سرکاری ملازمتوں کیلئے شہری اور دیہی سندھ کیلئے طے شدہ کوٹہ کے مطابق عمل کیا جائے گا۔
جعلی ڈومیسائل کے معاملے پر مشترکہ فورم سے جدوجہد کی جائے گی، اور جعلی ڈومیسائل پر تحقیقات کے بعد انھیں منسوخ کر دیا جائے گا۔ملازمتوں کے کوٹہ کے حوالے سے کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو اسے مانیٹر کرے گی۔
گریڈ ایک سے 15 تک کی ملازمتوں پر سختی سے مقامی حکومتوں کے حوالے سے عمل کیا جائے گا۔امن و امان کی بہتری اور اسٹریٹ کرائم کے خاتمے کے لیے مقامی پولیسنگ کا نظام متعارف کرایا جائے گا۔
شہری اور دیہی علاقوں کی ترقی کے لیے مشترکہ کمیٹی کام کرے گی اور خصوصی پیکج کا اعلان ہوگا، کراچی کے ماسٹر پلان کے لیے فوری طور پر نوٹیفیکشن نکال کر کام کیا جائے گا۔دونوں جماعتوں نے کراچی ٹرانسپورٹ سسٹم کو اپ گریڈ کرنے پر اتفاق کیا۔
کراچی سیف سٹی منصوبے کو فوری مکمل کیا جائے گا، دونوں جماعتیں کاٹیج انڈسٹریل زون بنانے پر بھی متفق ہوگئیں، انڈسٹریل ایریاز کی حالت بہتر بنایا جائے گا، دونوں جماعتوں نے صحت اور تعلیم کے شعبوں میں ہنگامی بنیادوں پر سرمایہ کاری کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
دونوں جماعتوں کے معاہدے کے تحت حیدر آباد یونیورسٹی بنائی جائے گی، متروکہ اراضی اور زمینوں کے معاملات کے حل کے لیے کمیشن بنایا جائے گا، تمام سیاسی ایڈمنسٹریٹو اور معاشی فیصلوں پر قانون کے مطابق عمل کیا جائے گا۔
دوسری طرف مسلم لیگ ن کے ساتھ ہونے والے معاہدے میں یہ طے کیا گیا ہے کہ ایم کیو ایم کو شہری سندھ کی مرکزی نمائندہ جماعت مانا جائے، شہری سندھ میں کسی قسم کے انتظامی، معاشی اور سیاسی فیصلوں پر ایم کیو ایم پاکستان سے مشاورت کی جائے گی۔
نئی مردم شماری کرنے کے بعد عام انتخابات کرائے جائیں گے، بلدیاتی حکومتوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے، بلدیاتی قانون کی مضبوطی کیلئے اسے آئینی تحفظ فراہم کیا جائے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کو دھمکی آمیز خط سوشل میڈیا پر وائرل