سندھ میں 4 سال کی معصوم بچی کا ڈیتھ سرٹیفیکیٹ جاری کردیا گیا جو غلط نکلا اور اس کے والد سمیت جس جس نے اُسے زندہ دیکھا، وہ حیران رہ گیا۔
ضلع نواب شاہ کے مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال میں روبینہ نامی بچی کو لے جایا گیا جو ہوش میں نہیں تھی، جسے چیک کیا گیا اور بعد ازاں ہسپتال عملے نے اسے مردہ قرار دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں ڈینگی کیسز کی تعداد 3 ہزار سے تجاوز کرگئی
بچی کے والد نبی بخش کو اس بات کا بہت افسوس ہوا، اور وہ آنکھوں میں آنسو لے کر جب ہسپتال سے جانے لگا تو عمارت سے باہر نکلنے کے کچھ ہی دیر بعد روبینہ نے سانس لیا جس وہ حیران رہ گیا۔
بچی کے زندہ ہونے پر خوش اور ہسپتال والوں کی غیر ذمہ داری پر غم و غصے میں مبتلا نبی بخش نے فیصلہ کیا کہ مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال میں واپس جانے کی ضرورت نہیں، اس لیے اسے ایک نجی ہسپتال لے جایا گیا۔
نجی ہسپتال میں ایک ڈاکٹر نے نبی بخش کو بتایا کہ اس کی بیٹی نہ صرف زندہ ہے بلکہ اس کی طبیعت بھی پہلے سے بہتر ہوچکی ہے۔ بے ہوشی ختم ہوچکی اور روبینہ مکمل طور پر ہوش میں ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی برائے انسدادِ پولیو بابر بن عطاءنے کہا کہ میں اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہا ہوں، میں نے وزیر اعظم سے خود گزارش کی کہ مجھے سبکدوش کیا جائے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر گزشتہ روز اپنے پیغام میں معاونِ خصوصی برائے انسدادِ پولیو نے کہا کہ میں ذاتی وجوہات کی بنا پر استعفیٰ دے رہا ہوں جبکہ اس دوران مجھے دنیا کے بہترین دماغوں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔
مزید پڑھیں: وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی برائے انسدادِ پولیو بابر بن عطاء نے استعفیٰ دے دیا