نئی دہلی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورے کے موقع پرمسلم کش فسادات پھوٹ پڑے، اشوک نگر میں ہندو انتہا پسندوں نے مسجد پر دھاوا بول دیاجبکہ بھارتی پولیس اور انتہا پسند ہندوؤں کے مسلمانوں پر بدترین تشدد کے نتیجے میں 13 افراد جاں بحق ہوگئے۔
پولیس کی سرپرستی میں بی جے پی کے رہنماؤں اور انتہا پسند ہندوؤں نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دہلی میں متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین پر حملہ کردیاجس کے نتیجے میں خوفناک فسادات پھوٹ پڑے۔
گزشتہ روز سے جاری فسادات میں پولیس اہلکار سمیت 13 افراد ہلاک جبکہ 130 سے زائد افراد زخمی ہیں، دہلی میں جگہ جگہ اور گلی گلی ہنگامے چھڑ گئے، بھارتی پولیس کی سرپرستی میں مسلمان مظاہرین پر بدترین تشدد کیا گیا۔
Horrific! Injured people are laying down on the ground and they are forced to sing the national anthem.
Security forces record them, beating them and shout “freedom”. #DelhiBurning #DelhiViolence #India #DelhiIsBurning #DelhiPolice #TrumpIndiaVisit pic.twitter.com/qrUWTrrz0g
— DOAM (@doamuslims) February 24, 2020
انتہا پسند ہندوؤں نے دہلی کے علاقے اشوک نگر کی مسجد پر حملہ کردیا، سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ہندو بلوائیوں کا جتھہ اشوک نگر کی جامع مسجد کے مینار پر چڑھ دوڑا۔
مزید پڑھیں: متنازعہ شہریت قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر آر ایس ایس کا غیر انسانی تشدد
کئی افراد نے مینار پر چڑھ کر ہلال کے نشان کو اکھاڑنے کوشش کی جبکہ ساتھ ہی مسجد کے لاؤڈ اسپیکر اتار کر زمین پر پھینک دیےاور بھارتی جھنڈے کے ساتھ ہندوؤں کے مذہبی رنگ والا پرچم لہرادیا۔
Update Ashok Nagar, Delhi 6.00pm: A mosque has been vandalised by Hindutva terror forces, as they brazenly revisit their demolition tactics. We see complete inaction from @delhipolice, @HMOIndia , @PMOIndia and @arvindkejriwal.#DelhiRiots #DelhiBurning #DelhiViolence pic.twitter.com/jOsrAzVCP8
— Shaheen Bagh Official (@Shaheenbaghoff1) February 25, 2020
حملہ آور ہندوؤں نے مسلم مخالف متنازع قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے افراد کا شامیانہ اکھاڑ پھینکا اور ببانگ دہل کہا کہ انہیں پولیس کی مدد حاصل ہے، بھارتی اپوزیشن کی جانب سے دہلی فسادات کا ذمہ دار مقامی پولیس اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما کپل مشرا کے اشتعال انگیز بیانات کو ٹھہرایا گیا ہے۔