ٹیسٹ سے آئندہ دس برس میں کسی شخص کی موت کے امکانات معلوم کیے جاسکیں گے

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ٹیسٹ سے آئندہ دس برس میں کسی شخص کی موت کے امکانات معلوم کیے جاسکیں گے
ٹیسٹ سے آئندہ دس برس میں کسی شخص کی موت کے امکانات معلوم کیے جاسکیں گے

جرمنی کے میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ آف بائیالوجی آف ایجنگ کے ماہرین نے ایک ایسا ٹیسٹ ایجاد کر لیا ہے جس سے آئندہ پانچ سے دس برس کے دوران   طبعی موت مرنے کے امکانات معلوم کیے جاسکتے ہیں۔

انسان ہمیشہ سے زندگی کا وقتِ اختتام معلوم کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ ہم میں سے ہر شخص اپنی موت کا درست وقت جاننا چاہتا ہے تاکہ اس سے پہلے پہلے اپنے تمام کام انجام دے کر فارغ ہوجائے۔

 طبی ماہرین نے مسلسل 16 سال تک تحقیق کی جس کے دوران 44 ہزار سے زائد مریضوں کے خون کے نمونے ٹیسٹ کیے گئے اور ان میں موجود خلیات کا تفصیلی مطالعہ کیا گیا۔ماہرین کے مطابق انسانی خون میں پائے جانے والے نشاناتِ حیات (بائیو مارکرز) سے کسی بھی شخص کے بارے میں یہ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ اس کے پاس طبعی موت مرنے سے پہلے کتنا وقت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:برازیل میں رواں سال کے دوران پچاس کروڑ شہد کی مکھیوں کی پراسرار ہلاکت

انسان زندگی بھر مختلف نوعیت کے کاموں میں مگن رہتا ہے اور اس دوران اسے اپنی جسمانی نگہداشت کا بھی وقت نہیں ملتا۔ بعض اوقات انسان کھانے پینے کا خیال نہیں رکھ سکتا اور اکثر مختلف بیماریوں میں مبتلا رہتا ہے۔ اگر یہ تمام مسائل نہ بھی ہوں اور انسان اپنا ہر اعتبار سے خیال رکھ سکے، پھر بھی موت سے چھٹکارہ حاصل نہیں کرسکتا۔ موت ایک اٹل حقیقت ہے جس سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔

ماہرین طب کے مطابق انسانی جسم 150سال تک جینے کی صلاحیت کے ساتھ پیدا ہوتا ہے لیکن زمین پر موجود خوراک اور زمین پر موجود آلودگی اور دیگر طبی و جسمانی پیچیدگیوں کے سبب بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو 90 سال کی عمر تک پہنچ سکیں۔خون میں کولیسٹرول کی مقدار، امائنو ایسڈ، فیٹی ایسڈ کا عدم توازن، سوزش اور قوت مدافعت کا تعین وہ بنیادی عناصر ہیں جن کی مدد سے کسی بھی شخص کی طبعی عمر معلوم کی جاسکتی ہے۔

فی الحال یہ ٹیسٹ کلینک اور لیبارٹریز میں متعارف نہیں کروایا گیا۔ ٹیسٹ میں عمر کا حساب لگانے کے لیے بائیولوجیکل عمر کو معیار بنایا گیا۔ماہرین طب کا کہنا ہے کہ اس تحقیق سے موت کے امکانات کم کرکے انسان کی طبعی عمر کو بڑھایا جاسکتا ہے۔

تحقیق 2003ء میں شروع کی گئی اور رواں سال اختتام پذیر ہوئی جس میں 18 سے 109 سال کی عمر تک کے افراد نے حصہ لیا۔تحقیق کے دوران 5 ہزار 5 سو افراد طبعی موت کا شکار ہوئے جس کے بعد یہ تعین کیا گیا کہ ٹیسٹ کے نتائج 83 فیصد تک درست ہیں۔

مزید پڑھیں:    بفرنگ کا وقت ختم کرنے کا سافٹ وئیر, ویڈیوز بفرنگ کے بغیر چلیں گی

Related Posts