اسلام آباد : وفاقی وزارت مذہبی امور ربیع الاول کی مناسبت سے 11اور 12ربیع الاول کو سالانہ سیرت النبی ﷺکانفرنس کےشان شایا ن انتظامات نہ کر سکی۔
سالانہ سیرت النبی ﷺکانفرنس کی ابتداصدر پاکستان اور اختتام وزیراعظم پاکستان کی موجودگی میں ہونا تھا تاہم امسال اس کے برعکس وزیر اعظم پاکستان ابتدائی تقریب میں پہنچے نہ ہی صدر پاکستان پہنچ سکے جس کی وجہ سے پہلے روز کی تقریب کے مہمان خصوصی اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر تھے۔
سالانہ سیرت النبی ﷺکی تقریب میں سفارش پر لائے گئے انائونسر کی وجہ سے کانفرنس میں شریک ہونے والے مندوبین ،محققین کی تضحیک کی گئی ، مندوبین اور محققین کا کہنا تھا کہ اس سے قبل پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن سے تعلق رکھنے والے محمد زبیر کو مدعو کیا جاتا تھا جو اسٹیج پر آنے اور انعام وصول کرنےو الےہر مہمان کا باقاعدہ مختصر تعارف کراتے تھے جبکہ امسال پرائمری اسکول کے طلبہ کی طرح انعام یافتگان کے صرف ناموں سے مخاطب کر کے اسٹیج پر دعوت دی گئی ۔
سیرت النبی ﷺکانفرنس میں وزارت مذہبی امور کے افسران کی غفلت اور ہتک آمیز رویئے کی وجہ سے یہ بد انتظامی بھی دیکھی گئی کہ سیرت النبی ﷺکانفرنس میں شریک ہونے والے مندوبین کو 4اور 5اسٹار ہوٹلوں میں ٹھہرایا گیا جبکہ جن کی وجہ سے سیرت النبی ﷺکانفرنس منعقد کی گئی ، ان مصنفین ، محققین اور مقالہ نگاروں کو وزارت کے زیر اہتمام حاجی کیمپ گولڑہ موڑ میں ٹھہرایا گیا تھا ۔
جس کی وجہ سے مصنفین ، محققین اور مقالہ نگاروں کا کہنا تھا کہ سفارشوں کے ذریعےسیرت کانفرنس میں آنے والے شیوخ کو سیرینا ہوٹل میں ٹھہرانا اورمصنفین اور محققین کو ایک روز حاجی کیمپ میں اور دوسرے روز کیفے ڈی پاپا ہوٹل اسلام آباد میں ٹھہرانا کسی تضحیک سےکم نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:
رحمت اللعالمین ﷺ اتھارٹی کی ویڈیو ریلیز، وزیر اعظم کا خراجِ تحسین
قوم نے عظیم بننا ہے تو نبی ﷺ کی سیرت پر چلنا ہوگا، وزیراعظم عمران خان