لبیک اللھم لبیک، لاکھوں فرزندان اسلام نے مناسک حج کا آغاز کر دیا

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب
The Israel-U.S. nexus for State Terrorism
اسرائیل امریکا گٹھ جوڑ: ریاستی دہشت گردی کا عالمی ایجنڈا
zia
کیا اسرائیل 2040ء تک باقی رہ سکے گا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مکہ مکرمہ کی مسجد الحرام میں خانہ کعبہ کے گرد آج حجاج کرام کا ہجوم دیکھنے میں آیا، جہاں 20 لاکھ سے زائد مسلمانوں نے مناسک حج کی ادائیگی شروع کردی ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اسلام کے پانچویں رکن کی ادائیگی کے لئے 160 ممالک سے 20 لاکھ سے زائد حجاج کرام کی آمد کی توقع کی جارہی ہے لیکن جمعہ کی شام تک 16 لاکھ کے قریب حجاج پہنچ چکے ہیں۔

حج کا باقاعدہ آغاز اتوار کو صبح سویرے کعبہ کے ”طواف“ کے ساتھ ہوا ہے۔ ایک 65 سالہ مصری عبدالعظیم نے حج کےارکان ادا کرتے ہوئے کہا کہ ”میں اپنی زندگی کے سب سے خوبصورت دن گزار رہا ہوں۔“

ایک ریٹائر شخص جس نے حج کرنے کے لئے 20 برس تک بچت کرکے چھ ہزار ڈالر جمع کرکے حج کرنے کی سعادت حاصل کی، ان کا کہنا تھا کہ آج میرا خواب پورا ہوگیا ہے۔

حج اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک ہے جسے ہر مسلمان کو ذندگی میں ایک مرتبہ ادا کرنا چاہیے۔ حج کی ادائیگی ابتدائی مرحلہ مکہ مکرمہ اور اس کے اطراف میں چار دنوں کے اندر مکمل ہوجاتا ہے۔

اتوار کی رات سے عازمین حج منیٰ کی جانب بڑھنا شروع کردیں گے، جو مسجد الحرام سے تقریباً پانچ کلومیٹر (تین میل) کے فاصلے پر ہے۔ حج کے آغاز ہونے سے قبل عرفات کے مقام کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنا آخری خطبہ دیا تھا۔

مکہ مکرمہ کی مسجد الحرام کے باہر ہزاروں افراد نے نماز ادا کی، جبکہ مرد حجاج نے ایک سادہ سفید لباس زیب تن کر رکھا تھا۔ اس دوران کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ایمبولینسوں، موبائل کلینک سمیت فائر ٹرک موجود تھے۔

یاد رہے کہ حج ایک بڑا اجتماع ہے جس میں حفاظتی اقدامات کو یقینی بنانا کسی چیلنچ سے کم نہیں تھا کیونکہ 2015 کی بھگدڑ کی وجہ سے 2,300 حجاج کرام جان کی بازی ہار گئے تھے۔

حج سے متعلق ہی اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے 25 سالہ انڈونیشین طالب علم یوسف برہان کا کہنا تھا کہ میں اپنے جذبات کو بیان نہیں کرسکتا، یہ ایک بہت بڑی نعمت ہے، میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ میں اس سال حج کا فریضہ ادا کروںگا۔

حج کا فریضہ ادا کرنے کے لئے حجاج کرام کو رواں برس سخت گرمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ چلچلاتی دھوپ سے خود کو گرمی کی شدت سے بچانے کے لیے حجاج سفید چھتریاں اٹھائے ہوئے ہیں، جبکہ پولیس کی جانب سے بھی حجاج کا حج پرمٹ چیک کرنے لئے چوکیاں بھی قائم کی ہیں تاہم درجہ حرارت 45 ڈگری تک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

مسجد الحرام کے اندرحجاج کو طبی امداد فراہم کرنے کے لئے ہزاروں پیرامیڈیکس اسٹینڈ بائی پر موجود تھے۔ سعودی حکام نے کہا کہ ہیٹ اسٹروک، ڈی ہائیڈریشن اور تھکن سے بچنے کے لیے 32 ہزار سے زائد ہیلتھ ورکرز موجود رہیں گے۔

حج کی بدولت دنیا کا سب سے بڑا تیل برآمد کرنے والا سعودی عرب سالانہ اربوں ڈالر کماتا ہے، جو اپنی معیشت کو فوسل فیول سے انحصار کم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

خیال رہے کہ اس سال 2019 کے مقابلے میں سب سے بڑا اجتماع ہوگا جبکہ 2020 میں صرف 10ہزار کو اجازت دی گئی تھی کیونکہ کورونا کی وجہ سے یہ تعداد2021 میں بڑھ کر تقریباً 59,000 تک پہنچ گئی تھی۔ گزشتہ سال کی 10لاکھ کی حد کو ختم کردیا تھا۔

Related Posts