جعلی ہاؤسنگ سوسائٹی کی آڑ میں سادہ لوح شہریوں سے کروڑوں روپے اینٹھ لئے گئے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جعلی ہاؤسنگ سوسائٹی کی آڑ میں سادہ لوح شہریوں سے کروڑوں اینٹھ لئے گئے
جعلی ہاؤسنگ سوسائٹی کی آڑ میں سادہ لوح شہریوں سے کروڑوں اینٹھ لئے گئے

اسلام آباد:وفاقی دارالحکومت کے مضافاتی علاقہ فراش ٹاوُن کے عقب میں قائم اسریٰ یونیورسٹی و النفیس اسپتال کے مالکان کی ملی بھگت سے اسپتال کی اہم سیٹوں پر براجمان افسران نے النفیس ٹاؤن کے نام پر ہاؤسنگ سوسائٹی کی آڑ میں سادہ لوح شہریوں سے کروڑوں روپے اینٹھ لئے۔

اس میگا کرپشن کا ایک اہم کردار ہسپتال کا ایڈمن آفیسر مصطفیٰ منہاس رقم سمیٹنے کے بعد روپوش ہوگیا۔درجنوں متاثرین کی طرف سے اتوار 14فروری 2021ء کو ہسپتال کے سامنے شدید احتجاج کیا گیا۔

معلوم ہوا ہے کہ النفیس اسپتال واقع فراش ٹاؤن اسلام آباد کے ذمہ داران ایڈمن آفیسر مصطفیٰ منہاس،اکاؤنٹنٹ طفیل اور چیف سیکیورٹی انچارج کامران نے ہسپتال کے مالکان کی ملی بھگت سے ہسپتال کے عقب میں النفیس ٹاؤن کے نام سے ہاؤسنگ سوسائٹی قائم کی۔

جس کے بعد مختلف سائز کے پلاٹ ایڈوانس و اقساط پر دئیے جانے کے نام پر شہریوں سے رقوم بٹورے جاتے رہے۔یوں پانچ سے چھ سال تک یہ سلسلہ چلتا رہا۔ ہسپتال کے ان ذمہ داران نے ہسپتال کے اندر ہی اس جعلی سوسائٹی کا دفتر بنا رکھا تھا۔

یوں شہریوں کا اعتماد حاصل کرکے ان سے پلاٹوں کی مد میں ایڈوانس اور اقساط وصول کیا جاتا رہا۔جب اس فراڈی گروہ کے پاس کروڑوں روپے جمع ہوگئے تو ایڈمن آفیسر روپوش ہوگیا جبکہ ہسپتال انتظامیہ و دیگر شامل افراد نے ہاؤسنگ سوسائٹی سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا۔

متاثرین نے جن میں زیادہ تعداد کم آمدنی والے طبقے اور غریب افراد سے ہے اپنی جمع پونجی اس سوسائٹی پر لگا دی جو اس وقت گزشتہ کئی ماہ سے ہسپتال کے چکر لگانے پر مجبور ہیں مگر ان کی کوئی شنوائی نہیں ہورہی۔

بتایا گیا ہے کہ متاثرین کی طرف سے نیب کو 64 سے زائد درخواستیں بھی دی گئی ہیں مگر اس کے باوجود ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی شروع نہ ہوسکی۔متاثرین کا کہنا ہے کہ شہریوں کے ساتھ اس فراڈ میں النفیس ہسپتال کے مالکان بھی ملے ہوئے ہیں۔

جب نیب میں ان کے خلاف درخواستیں گئیں تو ہسپتال مالکان نے ایک جعلی اسٹامپ پیپر کے ذریعے ایک نئی نوسربازی کی اور متاثرین کو یہ خواب دکھایا گیاکہ بہت جلد تیس کنال اراضی خریدی جا رہی ہے اور جن کی فائلوں کی بکنگ ہوئی ہے انہیں یہاں پلاٹ دیں گے۔

لیکن تین ماہ گزرنے کے باوجود نہ تو زمین خریدی گئی اور نہ ہی متاثرین کو ان کی ڈوبی ہوئی رقم واپس ملی۔متاثرین کا کہنا ہے کہ ہسپتال کا نوسرباز ایڈمن آفیسر مصطفیٰ منہاس راولپنڈی اور اسلام آباد میں ہی گھوم رہا ہے۔

وہ ہر دوسرے روز جی نائن میں واقع اپنے گھر آتا جاتا ہے لیکن قانون تاحال حرکت میں نہیں آیا۔متاثرین نے احتجاج کے دوران ہسپتال انتظامیہ کو وارننگ دی ہے کہ اگر 22 فروری تک ہماری رقوم ہمیں واپس نہ ملیں تو ہم ہسپتال کے سامنے دھرنا دیں گے۔

Related Posts