پاک فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ 9 مئی 2023 کے سانحے میں ملوث 19 مجرموں کی سزاؤں میں معافی دے دی گئی ہے۔
انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق ان مجرموں نے اپنی سزاؤں پر عملدرآمد کے دوران رحم اور معافی کی درخواستیں جمع کرائی تھیں۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ مجموعی طور پر 67 مجرموں نے رحم کی درخواستیں دائر کیں۔ ان میں سے 48 درخواستوں کو قانونی نظرثانی کے لیے کورٹس آف اپیل میں بھیجا گیا جبکہ 19 مجرموں کی درخواستوں کو خالصتاً انسانی ہمدردی کی بنیاد پر قانون کے مطابق منظور کر لیا گیا۔دیگر درخواستوں پر مقررہ مدت میں قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
سانحہ 9 مئی کا پس منظر
9 مئی 2023 کا دن پاکستان کی سیاسی تاریخ کے اہم ترین اور نازک دنوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس روز سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہروں کا آغاز ہوا۔یہ گرفتاری قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے کرپشن کے الزامات پر عمل میں آئی، جس پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامیوں میں شدید غم و غصہ پھیل گیا۔
عمران خان کی گرفتاری نے مظاہروں کو جنم دیا، جو تیزی سے ایک بڑے بحران کی شکل اختیار کر گئے۔ مظاہرین نے ملک کے کئی شہروں میں اہم حکومتی عمارتوں، فوجی تنصیبات، اور عوامی املاک کو نشانہ بنایا۔ لاہور، اسلام آباد، اور کراچی میں مظاہرین نے سرکاری اور نجی املاک پر حملے کیے، جن میں فوجی ہیڈکوارٹرز، فوجی افسران کی رہائش گاہیں، اور دیگر اہم مقامات شامل تھے۔
یہ پرتشدد مظاہرے اپنی شدت اور وسعت کے لحاظ سے غیر معمولی تھے۔ مظاہرین نے توڑ پھوڑ، آگ لگانے، اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں جیسے اقدامات کیے۔ حالات کو قابو میں لانے کے لیے پاکستانی فوج کو طلب کیا گیا اور کئی شہروں میں کرفیو نافذ کیا گیا تاکہ مزید تشدد کو روکا جا سکے۔