افغانستان میں مسجد میں دھماکا، طالبان حامی معروف خطیب جاں بحق

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

افغانستان کے صوبے ہرات کی مرکزی جامع مسجد کے دروازے پر زوردار دھماکے میں افغانستان کے نامور مذہبی اسکالر اور فارسی زبان کے معروف ومقبول عوامی خطیب مولوی مجیب الرحمن انصاری اپنے محافظوں اور نمازیوں سمیت شہید ہوگئے۔ 

الجزیرہ کے مطابق افغانستان کے صوبے ہرات کے شہر گزرگاہ کی مسجد کے دروازے پر اس وقت زوردار دھماکا ہوا جب معروف مذہبی اسکالر محیب الرحمان انصاری اپنے محافظوں کے ہمراہ وہاں پہنچے تھے۔ مسجد میں نماز جمعہ کی تیاریاں کی جا رہی تھیں اور نمازیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

مولوی مجیب الرحمن انصاری کو طالبان رہنماؤں کے ہمراہ دیکھا جا سکتا ہے۔

دھماکے کے بعد افراتفری مچ گئی اور طالبان فورسز نے جائے وقوع کا محاصرہ کرلیا۔ ریسکیو ادارے نے دھماکے میں شہید اور زخمی ہونے والوں کو قریبی اسپتال منتقل کیا۔ مولوی مجیب الرحمن انصاری طالبان کے حامی اور داعش کے شدید ناقد تھے۔

 ہرات کے گورنر مولوی حمید اللہ متوکل نے بم دھماکے میں طالبان کے حامی مجیب الرحمان انصاری کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے محافظ اور نمازی بھی شہید ہوگئے تاہم انھوں نے تعداد نہیں بتائی۔

جائے حادثہ پر موجود عینی شاہدین نے قطری چینل کو بتایا کہ شہید ہونے والوں کی تعداد 15 ہے اور متعدد زخمی ہیں۔ زخمیوں میں سے 4 کی حالت نازک ہونے کے سبب شہادتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

تاحال کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم افغانستان میں طالبان کی حکومت قائم ہونے کے بعد سے طالبان کی گاڑیوں، مساجد اور اہلکاروں پر حملے کی ذمہ داری داعش خراسان قبول کرتی آئی ہے۔

Related Posts