لاس اینجلس میں ٹرمپ مخالف مظاہروں میں شدت آگئی، کشیدگی میں اضافہ، ملک بھر میں میرینز تعینات

مقبول خبریں

کالمز

The Israel-U.S. nexus for State Terrorism
اسرائیل امریکا گٹھ جوڑ: ریاستی دہشت گردی کا عالمی ایجنڈا
zia
کیا اسرائیل 2040ء تک باقی رہ سکے گا؟
zia
بربرا: پیرس کی شہزادی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Marines deploy in LA ahead of mass anti-Trump protests
ONLINE

لاس اینجلس: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فوج تعینات کرنے کے حکم پر مسلح میرینز لاس اینجلس کی سڑکوں پر تعینات ہو گئے۔

یہ قدم ان کے مخالفین کی طرف سے بڑھتی ہوئی آمرانہ پالیسیوں کے الزامات کے تناظر میں مزید تناؤ پیدا کر رہا ہے۔

فوجی وردی میں ملبوس اور نیم خودکار رائفلیں تھامے میرینز کو ایک وفاقی عمارت کے اردگرد گشت کرتے ہوئے دیکھا گیا، جہاں راہگیروں نے حیرت کا اظہار کیا کہ وہ ان مظاہروں سے تقریباً 18 کلومیٹر دور کے علاقے میں کیوں تعینات ہیں۔

اے ایف پی کے نمائندے نے مشاہدہ کیا کہ میرینز نے وفاقی عمارت کے قریب ایک شخص کو عارضی طور پر حراست میں لیا اور بعد میں اُسے قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے حوالے کر دیا۔

امریکی فوج نے بارہا پوچھے جانے کے باوجود اس گرفتاری کی وجہ بتانے سے گریز کیا تاہم یہ ایک ایسا واقعہ تھا جو شہریوں کو وفاقی فوج کے ذریعے حراست میں لینے کی نایاب مثال ہے۔

اس وقت 700 میرینزجنہیں عام طور پر غیر ملکی تنازعات میں تعینات کیا جاتا ہے، اور 4000 نیشنل گارڈز اہلکار وفاقی عمارتوں کی حفاظت پر مامور ہیں جبکہ مقامی پولیس صدر ٹرمپ کی جانب سے غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف چھاپوں پر ہونے والے مظاہروں سے نمٹ رہی ہے۔

امریکا میں صدارتی اختیارات کے تحت فوج تعینات کرنے کے حوالے سے سخت قانونی جنگ جاری ہے، خاص طور پر اس تناظر میں کہ ہفتے کے روز واشنگٹن ڈی سی میں صدر ٹرمپ 250 سالہ امریکی فوجی تاریخ کے جشن کے طور پر ایک شاذ و نادر ملٹری پریڈ کی نگرانی کریں گے۔

یہ پریڈ امریکی فوج کے قیام کی ڈھائی سو سالہ تقریبات کا حصہ ہے لیکن اس کی ٹائمنگ صدر ٹرمپ کی 79ویں سالگرہ کے ساتھ ہونے کے باعث سیاسی رنگ اختیار کر چکی ہے۔ تین دہائیوں بعد دارالحکومت کی سڑکوں پر پہلی بار ٹینک اور دیگر بھاری ہتھیار مارچ کرتے دکھائی دیں گے۔

اس کے ردعمل میں “نو کنگز” نامی تحریک ابھری ہے جس نے پورے امریکہ میں 2000 سے زائد مقامات پر احتجاج کی کال دی ہے۔ لاس اینجلس میں ایک بڑے مظاہرے کی توقع ہے جس میں منتظمین کی جانب سے “ڈائپر پہنے ٹرمپ” کا 20 فٹ بلند غبارہ پیش کیا جائے گا۔

لاس اینجلس پولیس کے سربراہ جم میکڈونل کے مطابق ان مظاہروں میں “غیر معمولی” ہجوم کی شرکت متوقع ہے۔

شہر کی میئر کیرن بیس نے خبردار کیا ہے کہ مظاہرے اور بھی بڑے ہو سکتے ہیں، خاص طور پر ان حالیہ واقعات کے بعد جو ہمارے شہر میں پیش آئے۔

انہوں نے شہریوں سے پُرامن احتجاج کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ “ہم عوام سے گزارش کرتے ہیں کہ ہفتے کے اختتام پر آئینی حق کے مطابق پرامن مظاہرہ کریں اور کسی ایسی حرکت سے گریز کریں جو فوجی تعیناتی کے جواز کے طور پر استعمال کی جا سکے۔”

واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے ڈیموکریٹ گورنر گیون نیوسم کی مخالفت کے باوجود سیاسی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کیلیفورنیا کی نیشنل گارڈ کو تعینات کر دیا۔صدر نے بارہا دعویٰ کیا کہ اگر فوج تعینات نہ کی جاتی تو “لاس اینجلس ابھی تک جل رہا ہوتا۔”

Related Posts