کراچی: مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز مصروفیات کی وجہ سے آصف زرداری کی صاحبزادی کی شادی کی تقریب میں شرکت نہیں کریں گی۔ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ انہیں آصف علی زرداری نے بیٹی کے شادی کی تقریب میں مدعو نہیں کیا۔
تفصیلات کے مطابق آصف زرداری کی صاحبزادی اور بلاول بھٹو کی بہن بختاور بھٹو کی شادی حکومت مخالف پی ڈی ایم تحریک کے اندرونی اختلافات عیاں کرنے کا باعث بن گئی ہے۔ مریم نواز اور نواز شریف کے ترجمان محمد زبیر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ ن لیگ کی سینئر نائب صدر بختاور بھٹو کی شادی کی تقریب میں شرکت نہیں کر پائیں گی۔
رہنما ن لیگ محمد زبیر کا کہنا ہے کہ مریم نواز اپنی مصروفیات کی وجہ سے 30 جنوری کو کراچی کے بلاول ہاوس میں شیڈول شادی کی تقریب میں شرکت کرنے سے قاصر ہوں گی۔
اس سے قبل یہ بھی انکشاف ہوا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو بختاور بھٹو زرداری کی شادی کی تقریب میں شرکت کی دعوت ہی نہیں دی گئی۔
ذرائع نے جب مولانا فضل الرحمان سے بختاور بھٹو زرداری کی شادی میں شرکت سے متعلق سوال کیا گیا کہ سنا ہے بڑے بڑے لوگ شرکت کر رہے ہیں ، کیا آپ بھی جائیں گے؟ اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کونسی شادی؟ زرداری صاحب نے بیٹی کی شادی میں مجھے تو بلایا ہی نہیں ہے ، مجھے بڑے بڑوں کا تو نہیں معلوم البتہ میں اس شادی میں مدعونہیں ہوں۔
دوسری جانب سابق صدر آصف زرداری نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو اپنی صاحبزادی بختاور بھٹو کی شادی میں شرکت کی دعوت دے دی، تاہم ابھی اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ آرمی چیف شادی میں شرکت کریں گے یا نہیں۔ذرائع کے مطابق آصف زرداری نے چند حکومتی وزراء کو بھی مدعو کیا ہے جن سے ان کے اچھے تعلقات ہیں۔
یاد رہے کہ ترجمان بلاول ہائوس کی جانب سے سابق صدر آصف علی زرداری کی بڑی صاحبزادی بختاور بھٹو کی شادی کا باضابطہ اعلان کیا گیا تھا جس کے مطابق بلاول ہاؤس میں بختاور بھٹو کی شادی کے سلسلے میں 24جنوری کو محفل میلاد منعقد ہوئی، جبکہ مہندی کی سادہ تقریب 27جنوری کو ہوگی۔
ترجمان کے مطابق بختاور بھٹو سے محمود چوہدری کے نکاح کی تقریب 29 جنوری کو منعقد کی جائے گی جبکہ بارات کی تقریب 30 جنوری کو ہوگی ، اس سلسلے میں سابق صدر آصف علی زرداری نے صاحبزادی کی شادی میں شرکت کے دعوت نامے ارسال کر دئیے ہیں،سابق صدر کی جانب سے ملک کے اہم سیاسی رہنمائوں، ملٹری ، سول اور جوڈیشل سربراہان کو مدعو کیا گیا ہے۔