ترکی شام میں کردوں کے خلاف فوجی کارروائی روک دے، فرانس اور جرمنی کی اپیل

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

german and french president
ترکی شام میں کردوں کے خلاف فوجی کارروائی روک دے، فرانس اور جرمنی کی اپیل

پیرس: فرانسیسی صدر عمانوایل ماکروں اور جرمن چانسلر انجیلامارکل نے ترکی سے شمالی شام میں کردوں کے خلاف جاری فوجی کارروائی فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
فرانس اورجرمنی نےترکی کو خبردار کیا ہے کہ اس حملے کے سنگین انسانی اثرات مرتب ہوں گے اور سخت گیر جنگجو گروپ داعش کو پھر سے سر اٹھانے کا موقع مل سکتا ہے۔
فرانسیسی صدر عمانوایل ماکروں نیایلزے محل ، پیرس میں جرمن چانسلر انجیلامارکل سے ملاقات کے بعد مشترکہ نیوزکانفرنس میں کہاکہ ہماری مشترکہ خواہش یہ ہے کہ اس حملے کو روک دیا جائے۔
جرمن چانسلر نے اس موقع پر بتایا کہ انھوں نے ترک صدر رجب طیب ایردوان سے کوئی ایک گھنٹے تک ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے اور ان پر واضح کیا ہے کہ اس ترک چڑھائی کا اب خاتمہ ہوجانا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ ’’ہمارے مطالبے کی انسانی وجوہ ہیں۔
ہم کردوں کے خلاف اس صورت حال کو تسلیم نہیں کرسکتے اور اس کا کوئی اور حل تلاش کیا جانا چاہیے۔عمانوایل ماکروں کا بھی کہنا تھا کہ اس حملے سے ناقابل برداشت انسانی صورت حال پیدا ہونے کے خطرات بڑھ گئے ہیں اور خطے میں داعش کے انتہا پسندوں کا دوبارہ ظہور ہوسکتا ہے۔
ترکی کی مسلح افواج نے گذشتہ بدھ کو شام کے شمال مشرقی علاقے میں کرد ملیشیا کے زیر قیادت شامی جمہوری فورسز (ایس ڈی ایف) کے خلاف اس فوجی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔
ترکی ایس ڈی ایف کو دہشت گرد گروپ قرار دیتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس میں بالادست قوت کرد ملیشیا (وائی پی جی) کے ترکی کے کرد باغیوں سے تعلقات ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام کے اس علاقے میں موجود اپنے فوجیوں کو ترک فوج کی کارروائی سے قبل انخلا کا حکم دیا تھا۔اس فیصلے پرامریکی صدر پر داعش کے خلاف لڑائی میں ایک وفاداراتحادی کردار ادا کرنے والے کردوں سے مْنھ موڑنے اور انھیں تنہا چھوڑنے کا الزام عاید کیا جارہا ہے۔

Related Posts