پاک فضائیہ کے ائیر کموڈور محمد محمود عالم جنہیں ایم ایم عالم کہا جاتا ہے دنیا بھر میں ایک منٹ سے بھی کم وقت میں سب سے زیادہ طیارے مار گرانے کے حوالے سے بے حد مشہور ہوئے۔
ائیر کموڈور محمد محمود عالم کی آج 8ویں برسی ہے۔ آئیے قومی ہیرو ایم ایم عالم کو خراجِ تحسین پیش کرنے کیلئے مادرِ وطن کی حفاظت کیلئے جوش و جذبے اور حمیتِ ایمانی سے سرشار ایم ایم عالم کی زندگی کا جائزہ لیتے ہیں۔
حالاتِ زندگی
سن 1935ء میں 6 جولائی کے روز ایم ایم عالم نے کلکتہ کے خوشحال و تعلیم یافتہ گھرانے میں آنکھ کھولی۔ ایم ایم عالم نے ثانوی تعلیم 1951ء میں سندھ گورنمنٹ ہائی اسکول ڈھاکہ سے مکمل کی جو آج کل بنگلہ دیش کا حصہ ہے۔ 1971ء سے قبل بنگلہ دیش مشرقی پاکستان کہلاتا تھا۔
پاک فضائیہ میں ایم ایم عالم نے 50ء کی دہائی کے اوائل میں کمیشن حاصل کیا۔ دورانِ سروس کئی کورسز کیے جن میں فائٹر کنورژن، فائٹر لیڈراور پی اے ایف اسٹاف کالج کورسز شامل ہیں۔
امریکا سے ایم ایم عالم نے اورئینٹیشن ٹریننگ اور برطانیہ سے رائل ڈیفنس اسٹڈیز کورسز کیے اور پاکستان ائیر فورس میں اہم عہدوں پر فائز رہے۔
بھارت کے خلاف جنگ اور ایم ایم عالم کا کردار
جنگی پائلٹ کے طور پر ایم ایم عالم کا نام کراچی کے پی اے ایف میوزیم کے ہال آف فیم کی فہرست میں سب سے اوپر درج ہے۔ 1965ء کی پاک بھارت کی جنگ کے دوران ایم ایم عالم نے حیرت انگیز کارہائے نمایاں سرانجام دئیے۔
فضائی لڑائی کے دوران قومی ہیرو ایم ایم عالم نے دشمن ملک بھارت کے 9 ہاکر ہنٹرز کو گرا کر تاریخ رقم کردی۔ ایم ایم عالم نے ایک منٹ سے کم وقت میں 5 بھارتی طیارے گرائے جو ورلڈ ریکارڈ کے طور پر گنیز بک آر ورلڈ ریکارڈ میں آج بھی درج ہے۔
یہ کامیابی ایم ایم عالم نے پاک بھارت جنگ 1965ء کے دوران سرگودھا کے محاذ پر حاصل کی جب انہوں نے 4 ہنٹر طیارے صرف 30 سیکنڈ کے اندر تباہ کردئیے۔ ایم ایم عالم ایف 86 سیبر طیارہ اڑا رہے تھے جو ہنٹر طیارے سے تکنیکی اعتبار سے کمزور سمجھا جاتا ہے۔ جنگ کے دوران ایم ایم عالم نے 9 طیارے مار گرائے۔
پاک فضائیہ اور جنگِ 1965ء
مجموعی طور پر پاک بھارت جنگ 17 روز تک جاری رہی جس کے دوران ائیر فورس نے دشمن کے 35 طیارے فضا میں جبکہ 43 زمین پر تباہ کردئیے۔ 32 طیاروں کو طیارہ شکن گنوں نے نیست و نابود کردیا۔ مجموعی طور پر بھارت کے 110 طیارے تباہ ہوئے اور پاکستان کے صرف 19 طیارے نشانہ بنائے جاسکے۔
فضائیہ میں ایم ایم عالم کے مختلف عہدے
جب بھی ایم ایم عالم کی عسکری اہمیت کے بارے میں بات کی جاتی ہے تو ائیر کموڈور کا عہدہ ذہن میں آتا ہے تاہم ایم ایم عالم کی کلیدی تعیناتیوں میں فائٹر لیڈر اسکول میں ائیر گنری اینڈ ٹیکنیکل انسٹرکٹر اور اسکواڈرن نمبر 11، 5 اور 26 کے آفیسر کمانڈنگ کے عہدے بھی شامل ہیں۔
ڈائریکٹر آپریشن ریسرچ اور ائیر ہیڈ کوارٹر میں اسسٹنٹ چیف آف ائیر اسٹاف (فلائٹ سیفٹی اینڈ پلانز) کے عہدے بھی ایم ایم عالم کے پاس رہے جس سے ان کے عسکری قد کاٹھ کا اندازہ کیاجا سکتا ہے۔ سن 1982ء میں ایم ایم عالم ائیر کموڈور کے عہدے سے ریٹائر ہو گئے۔
اتنی بڑی کامیابی کیسے ملی؟ ایم ایم عالم کا بیان
اپنی وفات سے قبل دئیے گئے ایک انٹرویو کے دوران ایم ایم عالم نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں میرا 5 طیارے مار گرانا کسی معجزے سے کم نہیں تھا۔ اللہ نے موقع دیا اور میں نے اس کا فائدہ اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ تر ہوتا یہ ہے کہ جہاز اڑ کر چلے جاتے ہیں، 10 بار مقابلہ کیا جائے تو اس میں 1، 2 یا زیادہ سے زیادہ 3 جہاز گر سکتے تھے۔ ایک ساتھ 5 جہازوں کا اعزاز شاید اللہ نے میرا جذبہ دیکھتے ہوئے بخشا۔
دستاویزی فلم
ستمبر کی جنگ 1965ء کے ہیرو ایم ایم عالم کو ہر سال پوری قوم یاد کرتی ہے اور انہیں خراجِ تحسین بھی ضرور پیش کیا جاتا ہے۔ پاک فضائیہ کا کہنا ہے کہ ہمارے فائٹر پائلٹس کیلئے ایم ایم عالم ایک رول ماڈل ہیں جو ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گے۔
گزشتہ برس 6 جولائی کے روز بھی پاک فضائیہ نے ایم ایم عالم کو خراجِ تحسین پیش کیا اور پاک فضائیہ کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ نے ایم ایم عالم کے یومِ ولادت (6 جولائی) کے حوالے سے ایک مختصر دستاویزی فلم بھی نشر کی۔
Today marks the 85th Birth anniversary of Legendary Air Commodore Muhammad Mehmood Alam.#PakistanAirForce #PAF #Pakistan #FighterAce #MMAlam pic.twitter.com/S4FzvkPEyN
— PAF Falcons (@PAFFalconsPK) July 6, 2020
شخصیت اور ذاتی زندگی
فوج سے ہٹ کر اپنی ذاتی زندگی میں ایم ایم عالم ایک شائستہ اور وسیع القلب انسان تھے جنہیں کتابیں پڑھنے کا بے حد شوق تھا اور انہوں نے مشہور و معروف کتابوں کا ایک کلیکشن اپنے پاس جمع کیا ہوا تھا۔
اعزازات، القابات اور وفات
مردِ مومن ایم ایم عالم کے کارنامے کو پاک فضائیہ کی تاریخ کا سنہری باب سمجھا جاتا ہے۔ ایم ایم عالم کی ہمت و جرات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں2 بار ستارۂ جرات عطا کیا گیا۔غیر معمولی جنگی و ہوائی مہارت کے باعث ایم ایم عالم کو فالکن اور لٹل ڈریگن کے القابات بھی دئیے گئے۔ان کا طیارہ لاہور میں یادگار کے طور پر نصب ہے۔
پنجاب کے شہر میانوالی کے ائیر بیس کا نام ایم ایم عالم کے نام پر رکھا گیا ہے۔ لاہور کی ایک سڑک کا نام ایم ایم عالم روڈ رکھا گیا ہے۔ ان کی زندگی ایک مسافر کی طرح تھی۔ایم ایم عالم نے اپنی زندگی کے آخری ایام کراچی میں آفیسرز میس میں کرایہ دار کی حیثیت سے بسر کیے۔
آج سے ٹھیک 8 برس قبل 18 مارچ 2013ء کے روز ایم ایم عالم 78 برس کی عمر میں دنیائے فانی سے رخصت ہو گئے۔ ایم ایم عالم کے تاریخ ساز کارنامے رہتی دنیا تک یاد رکھے جائیں گے۔