لندن پولیس نے پاکستان مسلم لیگ ن کا ترجمان ہونے کا دعویٰ کرنے والے سید تسنیم حیدر شاہ کو پارٹی کے رہنماؤں پر سنگین الزامات لگانے کے چند ماہ بعد طلب کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانیہ کی کاؤنٹر ٹیررازم پولیس جولائی کے وسط میں تسنیم شاہ کی جانب سے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف پر لگائے گئے الزامات کے سلسلے میں مسلسل دو دن تک پوچھ گچھ کرے گی۔
نومبر 2022 میں، تسنیم حیدر نے میڈیا کی توجہ اس وقت حاصل کی جب انہوں نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کی سازش لندن میں رچی جانے کے الزام میں مسلم لیگ ن کی قیادت پر سنگین الزامات لگائے۔
تسنیم حیدر شاہ نے ایک پریس کانفرنس کی تھی جس میں انہوں نے لندن میں حسین نواز کے دفتر میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف سے تین ملاقاتیں کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ وہ گزشتہ 20 سال سے مسلم لیگ ن سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں عمران خان اور ارشد شریف کے قتل کی سازش تیار کرنے کے لیے اجلاس کے لیے بلایا گیا تھا۔
انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ پاکستان کے تحقیقاتی اداروں کے سامنے اپنی گواہی ریکارڈ کرانے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف نے انہیں قتل کی سازش پر کام شروع کرنے کو کہا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ مسلم لیگ ن کو بھی اس بات کا علم تھا کہ صحافی ارشد شریف کینیا میں موجود ہیں اور انہیں وہیں قتل کیا جائے گا۔
مسلم لیگ (ن) نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے خود کو ان سے الگ کرلیا۔ وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے واضح کیا کہ تسنیم حیدر کا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں۔
مزید پڑھیں:حکومت کا جمعے کو یوم تقدس قرآن منانے کا اعلان
مریم اورنگزیب نے واضح طور پر کہا تھا کہ تسنیم مسلم لیگ ن لندن برانچ کے ترجمان نہیں اور ان کا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان کے پاس ارشد شریف کے قتل سے متعلق کوئی ثبوت ہیں تو وہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے فورم کے سامنے پیش کریں۔