کراچی میں لاک ڈاؤن کے ساتھ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے اور شہرِ قائد کے مختلف علاقوں میں بجلی 1 سے 3 گھنٹے تک غائب رہنے لگی جس کے خلاف مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
شہرِ قائد کے علاقے گلزارِ ہجری پر کے الیکٹرک انتظامیہ کو رحم نہ آیا۔ گلزارِ ہجری کی اسکیم 33 میں قائم مختلف سوسائٹیز میں بجلی گزشتہ 24 گھنٹوں سے غائب ہے جس کے باعث لاک ڈاؤن کے دوران عوام کا جینا حرام ہوگیا ہے۔
لاک ڈاؤن کے باعث گھروں میں محصور افراد کی زندگی بجلی نہ ہونے کے باعث اجیرن ہو گئی ہے۔ اسکیم 33 کی مدراس ہاؤسنگ سوسائٹی میں 24 گھنٹے گزر جانے کے باوجود بجلی بحال نہیں ہوئی جبکہ کے الیکٹرک کے دفتر میں انتظامیہ نے کام کرنے سے انکار کردیا ہے۔
مسلسل بجلی نہ ہونے کے خلاف احتجاج کیلئے علاقہ مکین سڑکوں پرنکل آئے اور کے الیکٹرک کے علاقائی دفتر کے سامنے احتجاج شروع کردیا گیا۔
گلزارِ ہجری کے ساتھ ساتھ نیو کراچی، سرجانی، لانڈھی، کورنگی، لیاقت آباد، گلستانِ جوہر، شاہ فیصل کالونی سمیت مختلف علاقوں میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ ایک طرف کے الیکٹرک نے تانبے کے تار تبدیل کرتے ہوئے کہا کہ بوسیدہ تاروں کے باعث بار بار بجلی کا تعطل ہورہا ہے اور ہم بجلی کے تار لگا رہے ہیں تاہم تانبے کے تاروں کی جگہ 95 فیصد علاقوں میں بجلی کے کیبل کے باوجود بار بار بجلی کا تعطل جاری ہے۔
سندھ حکومت نے بجلی فراہم کرنے والے اداروں کو پابند کیا تھا کہ وہ بلا تعطل بجلی فراہم کرتے رہیں گے تاہم کے الیکٹرک انتطامیہ اس کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔اگر اس مسئلے پر توجہ نہ دی گئی تو شہر میں مشتعل افراد سڑکوں پر نکل سکتے ہیں جس سے امن و امان کے مسائل پیدا ہوں گے۔