خواندگی کی کم شرح بد تر ذہنی صحت کی عکاس ہے۔سائنسی تحقیق

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سائنسی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دنیا بھر میں خواندگی کی کم شرح بد تر ذہنی صحت کی عکاس ہے۔

تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی آف ایسٹ اینگلیا نے خواندگی اور ذہنی صحت کے عوامل پر تحقیق کی جس سے پتہ چلتا ہے کہ مہارت کا تعلق بد تر ذہنی حالت سے ہے۔ دنیا کی 14 فیصد آبادی خواندگی کی بنیادی مہارتوں سے ناواقف ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ٹوئٹر نے ٹوئٹس کیلئے حروف کی تعداد 10 ہزار تک بڑھادی

ایسٹ اینگلیا یونیورسٹی کے محققین کا کہنا ہے کہ خواندگی کی بنیادی مہارتوں کے فقدان سے دوچار افراد ذہنی صحت کے مسائل مثلاً تنہائی، افسردگی اور اضطراب سمیت دیگر جذباتی مسائل اور نفسیاتی عوارض کا شکار رہتا ہے۔

تشویشناک طور پر دنیا کی ناخواندہ آبادی کے 2 تہائی حصے پر مشتمل خواتین کی ذہنی صحت کم شرحِ خواندگی کے باعث سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہے۔ ترقی پذیر ممالک اور تنازعات کا شکار خطوں میں عموماً خواندگی کی شرح کم ہوتی ہے۔

بہتر خواندگی کے حامل افراد روزگار، آمدنی اور رہائش سے جبکہ کم خواندگی رکھنے والے شہری خراب صحت، دائمی بیماریوں اور کم عمری میں موت سے ہم کنار ہونے جیسے سنگین مسائل کا شکار رہتے ہیں۔ تحقیق کیلئے 20 لاکھ افراد کے 19 مطالعات کا جائزہ لیا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ خواندگی اور دماغی صحت کے مابین تعلق اہمیت کا حامل ہے تاہم اس حقیقت کا تعین نہیں کیا جاسکا کہ کم خواندگی ذہنی صحت کو منفی طور پر متاثر کیوں کرتی ہے۔

 

Related Posts