لاہور ہائیکورٹ نے کراچی سے لاپتہ ہونے والی دُعا زہرا کو 7 روز میں عدالت کے روبرو پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ درخواست گزار نے الزام عائد کیا تھا کہ دُعا زہرا کی ساس اور جیٹھ کو ہراساں کیا جارہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے دُعا زہرا کے جیٹھ اور ساس کو ہراساں کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ جسٹس طارق سلیم شیخ کا ریمارکس دیتے ہوئے کہنا تھا کہ میڈیا کو یہ کیس رپورٹ کرنے سے منع کیا جاسکتا ہے۔
سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرہ کو پیش کرنیکا حکم دے دیا
سماعت کے دوران لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ دُعا زہرہ کو پیش کیوں نہیں کیا گیا؟ وہ کہاں ہے؟ وکیل رائے خرم کا کہنا تھا کہ مؤکلہ کا میرے ساتھ رابطہ نہیں تھا۔ انہوں نے 19 مئی کو آخری بار کال کی اور کیس کے متعلق دریافت کیا۔
جٹس طارق سلیم شیخ نے دعا زہرہ کی لوکیشن کا پوچھا تو ایس ایچ او نے عدالت کو آگاہ کیا کہ دعا زہرہ کی لوکیشن آزاد کشمیر میں ہے۔ وکیل نے کہا کہ عدالت حکم کرے کہ کیس میڈیا پر رپورٹ نہیں ہوگا تو پیش کردیتے ہیں۔
ہائیکورٹ نے رضامندی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ ہم میڈیا کو روک دیتے ہیں کہ کیس رپورٹ نہ کریں۔ عدالت نے متعقلقہ ایس ایس پی کو کیس پر بریفنگ دینے کی ہدایت کی اور بعد ازاں دعا زہرہ کی 7 روز میں پیشی کا حکم دے دیا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل سندھ ہائیکورٹ نے حکم دیا تھا کہ دعا زہرہ کو 30 مئی کے روز عدالت میں پیش کیا جائے۔ حکم کمسن دعا زہرہ کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت کے بعد دیا گیا۔
عدالتِ عالیہ سندھ میں دعا زہرہ کی بازیابی کے بارے میں درخواست کی سماعت کے دوران دعا زہرہ کے والدین، آئی جی سندھ، ایس ایس پی ایسٹ اور دیگر فریقین عدالت کے روبرو حاضر ہوئے۔ پولیس نے عدالتی حکم کے مطابق دعا زہرہ کی بازیابی پر رپورٹ پیش کردی۔