لاہور ہائی کورٹ میں ٹی ایل پی دھرنے کے اصل حقائق سے آگہی کیلئے جے آئی ٹی بنانے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے غیر متعلقہ درخواست گزار کو 2 لاکھ روپے جرمانہ کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے درخواست کو ناقابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔ عدالت نے بے بنیاد درخواست دائر کرنے پر درخواست گزار پر 2 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں علم ہے آپ کو فنڈنگ کہاں سے کی جاتی ہے۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ آپ کے پاس بہت پیسہ ہے اور یہ پنچایت نہیں ہے۔ اس واقعے سے ہلاکتوں کا کون ذمہ دار ہے؟ ایمبولینس کو راستے نہیں دئیے گئے۔ یہ اسلام ہے؟ کس قانون کے تحت جے آئی ٹی بنائی جاتی ہے؟ درخواست گزار نے استدعا کی کہ مجھے اس واقعے کے بارے میں نہیں بتایا جارہا۔
درخواست گزار کے سوال کا جواب دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ انفارمیشن کمیشن اسی لیے بنایا گیا ہے۔ آپ وہاں چلے جائیں۔ درخواست مقامی وکیل عمران جاوید قریشی نے دائر کی تھی جبکہ چیف جسٹس قاسم خان نے اس کی سماعت کی۔ درخواست میں وفاقی و صوبائی حکومت اور سی سی پی او لاہور کو فریق بنایا گیا ہے۔
اپنی درخواست میں درخواست گزار کا کہنا تھا کہ تصادم اور ہنگامہ آرائی کی وجہ حکومتی ادارے ہیں جو امن و امان کنٹرول کرنے اور تصادم روکنے میں ناکام رہے۔ عدالت واقعے کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنانے اور ذمہ داران کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کا حکم دے۔ عدالت نے درخواست گزار پر 2لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: فرانس نے اپنے شہریوں کو پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کردی