کام کی جگہ پر ہراساں کرنے کے قوانین

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کام کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف تحفظ کا (ترمیمی) بل 2022قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد اب ہر قسم کے کام یعنی رسمی و غیر رسمی سے منسلک لوگوں کو ہراساں کرنے کے خلاف تحفظ فراہم کرے گا۔ اس بل کو ایک انقلابی اقدام قرار دیا جارہا ہے ۔

ترمیم شدہ قانون اب کام کی جگہ پر جنسی طور پر ہراساں کرنے تک محدود نہیں رہے گا کیونکہ اس میں بہت سی دوسری مشکلات کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔ کنٹریکٹ کے بغیر غیر رسمی کارکنان جیسے گھریلو ملازمین، فری لانسرز، انٹرنز اور رضاکاروں کو بھی قانون میں تحفظ فراہم کیا گیا ہے اور انہیں مقدمات درج کرانے کی اجازت دی گئی ہے۔

قانون نے کام کی جگہ کے تصور کی نئی تعریف پیش کی ہے ۔ کام کی جگہ اب کسی روایتی دفتری جگہ تک محدود نہیں رہے گی بلکہ ہروہ جگہ جہاں کوئی شخص کام کرتا ہے وہ کام کی جگہ تصور کی جائیگی۔

2010 سے پہلے کے قانون میں بہت سی قانونی خامیاں تھیں اور جنسی ہراسانی کا تصور جسمانی نوعیت تک محدود تھا۔ قانون کام کی جگہ پر ہراساں کرنے اور صنفی امتیاز کی دیگر اقسام کا احاطہ نہیں کرتا ہے۔ اب متاثرہ شخص کے خلاف دائر کردہ ہتک عزت کا کوئی بھی مقدمہ انتقامی کارروائی تصور کیا جائے گا۔ ہراساں کرنے کا نمونہ دکھانے کی بھی ضرورت نہیں ہے اور یہاں تک کہ ایک بار ہونے والے واقعہ کو مقدمہ درج کرنے کے لیے کافی سمجھا جائے گا۔

متاثرین اب ہراساں کیے جانے کے ثبوت کے طور پر آڈیو اور ویڈیو ثبوت بھی جمع کرا سکتے ہیں۔سب سے اہم تبدیلی گھریلو ملازمین کو قانون کے تحت شامل کرنا ہے۔ یہ سب سے پسماندہ طبقات میں سے ایک تھے جنہیں اپنے آجروں کی طرف سے ہراساں کیے جانے کی صورت میں کوئی تحفظ میسر نہیں تھا۔

ہم نے گھریلو ملازمین کے خلاف وحشیانہ تشدد کی کارروائیاں بھی دیکھی ہیں۔ پاکستان میں 70 فیصد سے زائد افرادی قوت بھی غیر رسمی شعبے کا حصہ ہے جنہیں اب بااختیار بنایا جائے گا۔یہ قانون طلباء، اداکاروں، گلوکاروں اور کھلاڑیوں کو بھی تحفظ فراہم کرے گا۔ بہت سے ایسے واقعات ہوئے ہیں جب طلباء کو یونیورسٹیوں اور کالج کیمپس میں ہراساں کیا گیا لیکن وہ اس آزمائش کی اطلاع نہیں دے سکے۔

طلباء اب ادارہ جاتی ہراسانی کے خلاف شکایات درج کرا سکتے ہیں۔ قانون ٹرانس جینڈرز کو بھی تحفظ فراہم کرتا ہے جو معاشرے کے سب سے زیادہ پسے طبقات میں سے ایک ہیں۔

کام کی جگہ ایک سازگار ماحول ہونا چاہیے جہاں ایک ملازم کوغیر محفوظ محسوس نہیں کرنا چاہیے لیکن افسوس کہ کام کی جگہ پر ہراساں کرنا اور امتیازی سلوک بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں عام ہے۔

قانون میں ترمیم ایک اہم اقدام ہے جس پر سختی سے عمل درآمد کی ضرورت ہے اور کام کی جگہ پر ہر فرد کے حقوق کے تحفظ کے لیے فوری انصاف کو یقینی بنانابھی ضروری ہے۔

Related Posts