سوشل میڈیا پر کنٹرول کا حکومتی منصوبہ کہیں پاکستان کو سوشل میڈیا سے محروم نہ کردے۔۔۔

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

آج سوشل میڈیا  کا استعمال پوری دنیا میں ایک اہم ضرورت بن چکا ہے، انسان اپنا زیادہ تر وقت سوشل میڈیا پر صرف کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں ،انٹرنیٹ کی بدولت دنیا میں کسی بھی جگہ رابطہ کرنا اب ناممکن نہیں رہا۔ انٹرنیٹ کی اس فراوانی کے باعث ایک شخص آج صرف اس معاشرے کا حصہ نہیں جہاں وہ رہتا ہے بلکہ وہ عملی طور پر ہر اس معاشرے کا حصہ ہے جہاں تک اس کی رسائی ہے۔ موجود دور کوسب سے تیز رفتار اور ترقی یافتہ دور کہنا بے جا نہ ہوگااوریہاں سوشل میڈیا کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔

انٹرنیٹ سے ہونیوالی تبدیلیاں
سوشل میڈیا کا مثبت استعمال شعور اور علم کی راہیں کھولتا ہے اور حالاتِ حاضرہ سے باخبر بھی رکھتا ہے،ایک کلک پر دنیا بھر کی تمام معلومات آپ کے سامنے حاضر ہو جاتی ہے ،مطالعہ کے شوقین افراد کیلئے ہر موضوع پر ہزاروں لاکھوں کتابیں سوشل ویب سائٹس پر موجود ہیں۔تعلیمی کورسز ہوں یا دینی و دنیاوی علوم ، کھانے پکانے سے لیکر دنیا کے ہر مسئلے کا حل آج انٹرنیٹ پر موجود ہے جس سے دنیا بھر میں لوگ بھرپور استفادہ کررہے ہیں۔سوشل میڈیا ہی کی بدولت آپ چند سیکنڈز میں پوری دنیا کی معلومات سمیٹ لیتے ہیں۔ سوشل میڈیا کے چند پلیٹ فارمز پاکستان میں انتہائی مقبول ہیں ۔

سوشل میڈیا پلیٹ  فارمز
پاکستان کے عوام اور خواص میں فیس بک، یوٹیوب، ٹوئٹر، انسٹاگرام، واٹس اپ ودیگر سماجی رابطے کی ویب سائٹ کا استعمال عام ہے، جہاں یوٹیوب پر دنیا بھر کی معلوماتی ویڈیوز موجود ہیں وہیں فیس بک، ٹوئٹر، انسٹاگرام، واٹس اپ آپ کو دنیا کے کسی بھی کونے میں موجود عزیزوں سے رابطے کا ذریعہ بنتے ہیں۔ دنیا بھر میں کروڑوں افراد سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس استعمال کرتے ہیں جس میں روزبروز مزید اضافہ ہوتا جارہاہے۔سوشل میڈیا کے ذریعے آپ اپنا پیغام دنیا بھر میں موجود لوگوں تک باآسانی پہنچا سکتے ہیں اوراپنے نظریہ سےان لوگوں کو بھی مستفید کر سکتے ہیں جن تک پہلے کبھی آپ کی رسائی ممکن نہ تھی ۔

سوشل میڈیا  کا منفی استعمال
سوشل میڈیا نے جہاں انسانی زندگی میں انقلابی تبدیلیاں کرنے میں اہم کردار کیا وہیں انٹرنیٹ کے منفی استعمال کے رجحانات بھی معاشرے میں  تیزی سے پروان چڑھ رہے ہیں، سوشل میڈیا پر کسی کی کردارکشی کرنا بہت ہی عام سی بات ہے، سوشل میڈیا کے باعث پیش آنے والے ہولناک واقعات کی وجہ سے کئی لوگ ذہنی مریض بن چکے ہیں۔فحش لٹریچر اور اخلاق باختہ ویڈیوز کی بھرمار سے بچوں میں منفی اثرات کے علاوہ نوجوان نسل بھی بے راہ روی کسی پستی میں گرتی جارہی ہے۔کسی انسان کی ذاتی اور فیملی نوعیت کی تصاویرکو پھیلانا، دھمکیاں، بلیک میلنگ اور منفی پروپیگنڈے واخلاقیات سے گری ہوئی گفتگو نے لوگوں کوذہنی کوفت میں مبتلا کر دیا ہے۔

حکومتی منصوبہ
حکومت نے فیس بک ،یوٹیوب اور ٹویٹر سمیت دیگرسوشل میڈیا کمپنیوں کیلئے 3 ماہ میں پاکستان میں دفتر قائم کرنا لازمی قرار دے دیا ہے۔وفاقی کابینہ نے ملک میں نئےسوشل میڈیا رولزکی منظوری دے دی ہے، یوٹیوب، فیس بک، ٹویٹر ودیگر تمام کمپنیاں رجسٹریشن کرانے کی پابند ہونگی اور سوشل میڈیا کمپنیوں کیلئے 3 ماہ میں اسلام آباد میں دفتر قائم کرنا لازمی قرار دے دیا گیا ہے، سوشل میڈیا کمپنیوں کو ایک سال میں ڈیٹا سرور بنانا ہونگے جبکہ پاکستان میں رابطہ افسر تعینات کرنے کی شرط بھی عائد کی گئی ہے۔ نئے قوانین کے تحت پاکستانی اداروں اور ملکی سلامتی کے خلاف بات کرنے والوں کیخلاف کارروائی ہوسکے گی، ۔ سوشل میڈیا کمپنیوں کو ریگولیٹ کرنے کیلئے نیشنل کوآرڈینیشن اتھارٹی بنائی جائیگی جومتنازعہ ویڈیوز نہ ہٹانے پر ایکشن لے گی ، ملکی اداروں کو نشانہ بنانے، ممنوعہ مواد کی تشہیراور ہراسگی کی شکایت پر اکاؤنٹ بند کیا جاسکے گا اور تعاون نہ کرنیوالی کمپنیوں کی سروسز معطل کر دی جائیں گی۔

سوشل میڈیا کی اہمیت و افادیت
آج کا سوشل میڈیا ایک بین الاقوامی میڈیا کی حیثیت اختیار کرچکا ہے، دنیا کے طاقتور ترین ممالک سے لیکر پسماندہ ترین اقوام کے رہنماء بھی سوشل میڈیا نیٹ ورکس کے ذریعے عوام سے رابطے میں رہتے ہیں ،ہمارے معاشرے میں مثبت سوچ اور مثبت سوشل میڈیا کی بہت ضرورت ہے تاہم کسی بھی چیز کا مثبت یا منفی استعمال انسان کے اپنے اوپر منحصر ہے، سوشل میڈیا محض تفریح کا ذریعہ نہیں ہے ،سوشل میڈیا کے ذریعے انسان دوسروں کے ساتھ متوازن تعلقات استوار کرسکتا ہےاوراگر کوئی خبر آپ تک پہنچتی ہے تو پہلے تصدیق کریں اور پھر اس کو دنیا کے سامنے لے کر آئیں۔ سوشل میڈیا ہی وہ واحد ذریعہ ہے جس کے ذریعے معاشرے میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔

حکومت کا موقف اور فیصلے کے مضمرات
وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ کوئی بھی ملک پیسے کا باہر کی طرف بہاؤ کسی فریم ورک کے بغیر برداشت نہیں کرتا،ڈیجیٹل میڈیا پر اشتہار بازی عام میڈیا سے کہیں زیادہ ہے اس کو آزاد کیسے چھوڑ دیں ،ان کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کمپنیز کو اپنے آفس پاکستان میں کھولنے کا مطالبہ ایک معاشی فیصلہ ہے۔
پاکستان میں نوجوانوں کی بڑی تعداد یوٹیوب اور دیگر ویب سائٹ کے ذریعے فری لانسنگ کے تحت زرمبادلہ کمارہی ہے، حکومت کی جانب سے پابندیوں کی صورت میں اگر یوٹیوب اور اگر ویب سائٹس متاثر ہوتیں ہیں تو اس سے بھی پاکستان کو نقصان ہوگا کیونکہ سوشل میڈیا پر کام کرنے والے اپنی کمائی بینکوں کے ذریعے ہی پاکستان لاتے ہیں ، حکومت کی جانب سے قدغن سے سوشل میڈیا پر فری لانس کام کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہوگی اور پاکستان سوشل میڈیا کے ذرائع سے آنیوالی آمدن سے محروم ہوجائیگا۔

حکومتی قوانین پر عملدرآمد کتنا ممکن ؟
حکومت کی جانب سے متعارف کرائے جانیوالے قوانین سوشل میڈیا نیٹ ورکس کے اپنے معیارات کے خلاف ہیں اس لئے سوشل میڈیا کمپنیوں کی جانب سے حکومتی شرائط کی پابندی پر عملدرآمد مشکل نظرآتا ہے، کوئی بھی سوشل میڈیا کمپنی اپنے صارفین کا ڈیٹا کسی صورت حکام کو نہیں دیں گی کیونکہ سوشل میڈیا کمپنیاں اپنے صارفین کی ذاتی معلومات حکومتوں کو نہیں دیتیں۔اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اپنے قوانین پر کیسے عملدرآمد کرواتی ہے کیونکہ سوشل میڈیا کمپنیاں کسی قانون کو خاطرنہیں  لاتیں یہی وجہ ہے کہ پاکستان کئی سال یوٹیوب کو بند رکھا گیا لیکن کمپنی نے اپنی پالیسی تبدیل نہیں کی اس لیئے یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اب پاکستان میں سوشل میڈیا نیٹ ورکس کا مستقبل غیر یقینی ہے۔

Related Posts