دریائے سواں کی ڈھائی سو کنال زمین پر تعمیرات کرکے قبضہ کرلیا گیا

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

راولپنڈی :شہر میں نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے قیام کے ساتھ ہی گذشتہ 25سالوں میں دریائے سواں کے اندر اور ساتھ موجودسرکاری زمین کے صرف ایک خسرے کی ڈھائی سو کنال سے زائد زمین پر مٹی ڈال کر مختلف تعمیرات کرکے قبضہ کرلیا گیا ہے۔

وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی ہدایت پر اب متعلقہ سرکاری اداروں نے اس خسرے سمیت سواں، نالہ لئی، مین جی ٹی روڈ کے قریب والے خسرہ جات پر قبضہ مافیا کے زیر کنٹرول زمینوں کے کل رقبہ جات کی رپورٹ کی تیاری سمیت انکی موجودہ دور کے حساب سے مالیت کا تخمینہ لگانا شروع کردیاہے۔

اس ضمن میں موصول دستاویزات کے مطابق دریائے سواں کے مشرقی حصے میں مٹی ڈال کر اور مختلف تعمیرات کے ذریعے قبضہ کا سلسلہ 1995.96سے شروع ہواجس میں سب سے زیادہ تیزی مسلم لیگ ن کے دور میں آئی۔

گذشتہ پچیس سالوں میں دریائے سواں کے اندر اور کناروں پر موجود خسرہ نمبر 2496میں 22دسمبر 2012 کی ڈی مارکیشن کے مطابق 234کنال اور ایک مرلہ زمین پر مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات سمیت،معروف بزنس ٹائیکون سمیت شہریوں نے قبضہ جمایا اور وہاں پر نرسریز، فارم ہاؤس، بنائے اور پانی کے حصول کے لیئے ٹیوب ویل لگائے۔

واضح رہے کہ یہ ڈی مارکیشن 22دسمبر 2012میں اس وقت کے راولپنڈی کے تحصیلدار سیٹلمنٹ نے کی اور اپنی رپورٹ تیار کر کے اعلی حکام کو جمع بھی کرائی، اب ذرائع کے مطابق یہ قبضہ تین سو کنال سے زائد تک جا پہنچا ہے اور اس سرکاری زمین کی مالیت اربوں روپے تک پہنچ چکی ہے۔

اس زمین کی واگزاری کے لیئے ماضی میں اور اب پی ٹی آئی حکومت کے بھی لگ بھگ دو سالوں میں راولپنڈی کی ضلعی انتظامیہ سمیت متعلقہ سرکاری اداروں نے کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا ہے۔

مزید پڑھیں:اسلام آباد میں مافیا سے 450 کنال زمین کا قبضہ حاصل کرنے کی تیاریاں مکمل

ذرائع کے مطابق اب سرکاری اداروں نے واگزاری کے بجائے اس خسرہ کے قریب کے دوسرے خسرہ جات کے بارے میں بھی قبضہ مافیا کے ٹوٹل قبضہ کے بارے میں دوبارہ ڈی مارکیشن اور قبضہ میں لی جانے والی زمین کی موجودہ دور میں مالیت کا تخمینہ لگانے کے لیے ابتدائی کام شروع کردیا ہے۔

Related Posts