انسدادِ دہشت گردی عدالت لاہور موٹر وے اجتماعی زیادتی کیس کا فیصلہ آج سنائے گی جبکہ مقدمے میں فریقین کے دلائل کی سماعت مکمل کر لی گئی۔
تفصیلات کے مطابق انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے موٹر وے اجتماعی زیادتی کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران ڈپٹی پراسیکیوٹرز جنرل حافظ اصغر اور وقار بھٹی نے استغاثہ کا مؤقف پیش کیا۔
ایڈووکیٹ شیر گل قریشی اور قاسم آرائیں موٹر وے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی اور مشترکہ ملزم شفقت علی کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے۔ استغاثہ کا کہنا تھا کہ موٹر وے پر ملزمان نے خاتون کے ساتھ گن پوائنٹ پر اجتماعی زیادتی کی۔
پراسیکیوٹر جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان کے خلاف ناقابلِ تردید ثبوت و شواہد موجود ہیں۔ ملزمان کو ڈی این اے سیمپل میچ ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا جو جائے وقوعہ سے برآمد ہوئے تھے جبکہ متاثرہ خاتون نے بھی ملزمان کو شناخت کیا۔
قبل ازیں مشترکہ ملزم شفقت علی نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو اعترافِ جرم کیا۔ تاہم وکیلِ صفائی نے اعترافِ جرم کے برخلاف دلائل دیتے ہوئے کہا کہ استغاثہ جائے واردات پر شفقت کی موجودگی ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے۔ شناختی پریڈ گرفتاری کے22روز بعد کرائی گئی۔
مجموعی طور پر استغاثہ نے مقدمے کی سماعت کے دوران متاثرہ خاتون سمیت 37 گواہان پیش کیے۔ عدالت نے گزشتہ برس 9 ستمبر 2020ء کے روز موٹر وے اجتماعی زیادتی کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔ استغاثہ کے مطابق عابد ملہی اور شفقت نے گن پوائنٹ پر بچوں کے سامنے خاتون سے اجتماعی زیادتی کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: کارپارکنگ تنازع پر3افراد زخمی کرنے والے ملزم کی ضمانت منظور