ٹی وی کی دنیا میں انقلاب، نیوز چینل پر خبریں پڑھنے کیلئے خاتون روبوٹ متعارف

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ٹی وی کی دنیا میں انقلاب، نیوز چینل پر خبریں پڑھنے کیلئے خاتون روبوٹ متعارف
ٹی وی کی دنیا میں انقلاب، نیوز چینل پر خبریں پڑھنے کیلئے خاتون روبوٹ متعارف

جدید سائنس میں روبوٹکس کے مضمون میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تحقیق تیز سے تیز تر ہو رہی ہے، ٹیلی ویژن پر انقلاب آگیا، نیوز چینل پر خبریں پڑھنے کیلئے خاتون روبوٹ متعارف کرائی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق جنوبی کوریا میں ایم بی این نامی نیوز چینل نے نیوز اینکر کی جگہ خاتون روبوٹ بٹھا دی ہے جس کیلئے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (مصنوعی ذہانت) کی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے۔

News anchor Kim Ju-ha and her virtual counterpart AI Kim.

سائنسی تحقیق یہ بتاتی ہے کہ آئندہ 5 برس میں آٹو میشن اور روبوٹس کے استعمال کے باعث 8 کروڑ 50 لاکھ ملازمتیں ختم ہوجائیں گی کیونکہ وہاں انسانوں کی جگہ روبوٹ یا اینی میشن کا استعمال ہو رہا ہوگا۔

Image from Cho Sun

جنوبی کوریا میں بھی ایک اصلی خاتون کی نیوز اینکر کی جاب ختم ہو گئی جس کی جگہ روبوٹ لائی گئی ہے۔ کورین میڈیا کا کہنا ہے کہ ایم بی این ہمارے  ملک میں وہ پہلا چینل ہے جو مصنوعی ذہانت کے استعمال سے نیوز اینکر لا رہا ہے۔

ایم بی این نامی نیوز چینل کمپنی خاتون روبوٹ کو اپنی مرضی سے جیسے چاہے، کنٹرول کرسکتی ہے۔ ورچؤل نیوز اینکر ہو بہو اسی خاتون کی نقل ہے جو اس سے قبل خبریں پڑھا کرتی تھی اور اسے اسی خاتون کی آواز بھی عطا کی گئی ہے۔

MBN news anchor Kim Ju-ha.

ورچؤل خبریں پڑھنے والے کردار کو حقیقت کا روپ دینے کیلئے حقیقی خاتون کے وہ انداز اور بہت چھوٹی چھوٹی سی باریکیاں بھی آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے نقل کی گئی ہیں جس سے خاتون روبوٹ حقیقی محسوس ہوتی ہے۔

مصنوعی ذہانت کی حامل ٹیکنالوجی کو کم جو ہا نامی خاتون اینکر کی نقل تیار کرنے سے قبل اس کی ویڈیو دیکھ کر مطالعے میں 10 گھنٹے کا وقت لگا جس کے دوران خاتون کی حرکات و سکنات، ہونٹوں کی حرکت اور جسمانی نقل و حمل نوٹ کی گئی۔

نیوز چینل کے آفیشل کا کہنا ہے کہ انسانی مسائل کے باعث ایمرجنسی خبروں میں غلطیوں کا امکان رہتا ہے جسے ورچؤل نیوز اینکر کی مدد سے ختم کیا جاسکے گا۔ اب ہم 24 گھنٹے تیز ترین خبریں نشر کرسکتے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھیں: بلدیات سندھ میں پہلی بارتمام امور کو ڈیجیٹلائز کرنے کا آغاز

Related Posts