لیڈی ہیلتھ ورکرز اپنے مطالبات کے لئے ڈٹ گئیں، دوسرے روز بھی دھرنا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

لیڈی ہیلتھ ورکرز اپنے مطالبات کے لئے ڈٹ گئیں، دوسرے روز بھی دھرنا
لیڈی ہیلتھ ورکرز اپنے مطالبات کے لئے ڈٹ گئیں، دوسرے روز بھی دھرنا

اسلام آباد:شہر اقتدار میں لیڈی ہیلتھ وزیٹرز کا اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا دوسرے روز بھی جاری رہا، ملک بھر سے آنے والی ایل ایچ ویز نے کھلے آسمان تلے رات بغیر بستروں کے گزاری، نہ سونے کیلئے مناسب انتظام تھا اور نہ ہی کھانے کا کوئی انتظام موجود تھا۔

ایل ایچ ویز فیڈریشن پاکستان وآزادکشمیر کی مرکزی صدرفرزانہ انور نے ایم ایم نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 26سال گزرنے کے باوجود ہماری اپ گریڈیشن،پروموشن،پنشن نہیں کی گئی،ہمارا سروس اسٹرکچرمنظور نہیں کیا گیا۔

گزشتہ ڈھائی سال سے صوبائی حکومت کے سامنے اس معاملے کو اٹھارہے ہیں لیکن مسائل حل کرنے کے بجائے کمیٹیاں بنادی جاتی ہیں جس سے معاملہ دب جاتا ہے، اس بار تو ہماری صوبائی وزیرصحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے اس سے بھی بڑھ کر کام کیا ہے اور جو لوگ ہمارے لوگوں کیلئے کام کررہے تھے انہیں ملازمتوں سے فارغ کر دیا گیا ہے۔

فرزانہ انور نے کہا کہ ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ہم ملازمت سے فارغ کرنے کے عمل کو خاطر میں لائے بغیر اپنے لوگوں کیلئے کام کرتے رہیں گے، ہمارا وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ ہے کہ آپ کی صوبائی حکومتیں کام نہیں کررہیں، آپ ہمارے مسائل حل کریں، ڈی چوک پر مذاکرات کے 2,3دور گزر چکے ہیں لیکن ابھی تک نوٹیفکیشن جاری کرنے تک بات نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ یہاں سے اپنے مطالبات کی منظوری کے نوٹیفکیشن لے کر ہی اُٹھیں گے، اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو پولیو اور ڈینگی مہم سمیت تمام کاموں کا بائیکاٹ کریں گے، حکومت نے ڈی چوک کو ہمارے لئے میدان کربلا بنا کررکھ دیا ہے، دن کو بہت زیادہ گرمی جبکہ رات کو سردی تھی۔

ہمارے ساتھ چھوٹے چھوٹے بچے بھی موجود ہیں لیکن انتظامیہ نے ہمارے لئے کسی قسم کا انتظام نہیں کیا تھا، واش روم دستیاب تھے اور نہ ہی پینے کا پانی مہیا کیا گیا۔

انتظامیہ نے ڈی چوک کی جانب آنے والے پانی کے ٹینکر اور ہمارا کھانا بھی ہم تک نہیں پہنچنے دیا۔انہوں نے کہاکہ ان تمام تکلیفوں کے باوجود ہمارے حوصلے اور عزم بہت مضبوط ہیں، ہم نے یہ تمام تکالیف جواں مردی سے برداشت کیں۔

Related Posts