ہالی ووڈ کی مشہور فلم دی فاریسٹ گمپ کا ہندی ورژن لال سنگھ چڈھا ایک منفرد طرز کی فلم قرار دی جارہی ہے۔ ہالی ووڈ فلم میں ٹام ہینکس نے اداکاری کے جوہر دکھائے تاہم لال سنگھ چڈھا ایک مزاحیہ فلم ہے۔
حال ہی میں ریلیز ہونے والی بالی ووڈ فلم کو میں نے دیکھا، جس کو دیکھنے کا میرا دل تو نہیں تھا لیکن پھر میں نے سوچا کہ اس متنازع فلم کو ایک بار ضرور دیکھنا چاہیے لیکن افسوس اس کو دیکھنے کے بعد مجھے اپنے فیصلے پر بہت زیادہ پچھتاوا ہوا۔
فلم کو دیکھنے کے دوران ایک سوال میرے ذہن میں بار بار آیا کہ بالی ووڈ مسٹر پرفیکشنسٹ کو ایک مشہور فلم کے ریمیک کی پیشکش ہوئی لیکن انہوں نے آخر اس آفر کو قبول کیوں کیا؟ کیونکہ یہ آسکر ایوارڈ یافتہ فلم فاریسٹ گمپ کا انتہائی خراب ورژن ہے۔
عامر خان اور فلم میں اُن کا کردار
عامر خان نے فلم میں لال سنگھ چڈھا کا کردار ادا کیا، جو کہ کسی بھی بات کو دیگر لوگوں کے معاملے میں دیر سے سمجھتا ہے لیکن عامر خان اس کردار کو ادا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
اگر عامر خان کی ماضی کی فلموں کو دیکھا جائے تو اُس میں بھی اُن کا کردار اسی طرح کا تھا چاہے وہ دھوم تھری ہو یا پی کے ان دونوں فلموں میں بھی انھیں دماغی طور پر دیگر لوگوں سے تھوڑا مختلف دکھایا گیا تھا۔
فاریسٹ گمپ میں ٹام ہینکس کے مقابلے میں عامر خان کی اداکاری کوئی خاصی اچھی نہیں تھی۔
فسادات اور ملیریا
عامر خان نے فلم میں ’پوجا پاٹھ‘ (ہندو مقدس نمازوں) کو ’ملیریا‘ قرار دیا ہے اور یہ ڈائیلاگ بھی استعمال کیا ہے کہ اس طرح کی چیزیں ’ہنگامے‘ پھیلانے کا ذریعہ بنتی ہیں۔ واضح رہے کہ یہ ڈائیلاگ ایسے ملک کی فلم میں شامل ہے جس میں آئے دن مذہبی فسادات ہوتے رہتے ہیں۔
بھارتی فوج کی توہین
اس میں کوئی شک نہیں کہ فلم بنانے والوں نے لفظی طور پر ایک ذہنی معذور شخص کو دکھایا ہے جو کارگل جنگ میں لڑنے کے لیے ہندوستانی فوج میں شامل ہوتا ہے۔ جو کہ حقیقت میں بالکل ناممکن ہے کہ آخر کیسے کوئی ذہنی معذور شخص فوج میں شامل ہوسکتا ہے؟
دہشت گرد کو بچانا
فاریسٹ گمپ میں سپاہی جنگ کے دوران اپنے ساتھی سپاہی کو بچاتا ہے لیکن فلم لال سنگھ چڈھا میں عامر خان ایک پاکستانی دہشت گرد کو بچاتے ہیں۔
یہاں پر حیرانی ہوتی ہے کہ آخر کوئی کیسے ایک ایسے شخص کو جانتے بوجھتے بچاسکتا ہے جس کے بارے میں اُسے معلوم ہو کہ وہ دہشت گرد ہے اور یہی نہیں وہ اُسے بچانے کے بعد اُسے اپنے ساتھ کاروبار میں شامل کرلیتا ہے۔
فلم میں دکھائے گئے اس منظر کو دیکھ کر بڑی حیرت ہوئی کہ کوئی آخر کیسے ایک دہشت گرد کو بچاسکتا ہے جبکہ اُسے تو چاہیے تھا اُس دہشت گرد کو فوری طور پر گرفتار کرواتا۔
آخر فاریسٹ گمپ ہی کیوں؟
یہاں پر سوال یہ اُٹھتا ہے کہ وہ کسی اور فلم کا بھی انتخاب کرسکتے تھے فاریسٹ گمپ کا ہی انتخاب کیوں کیا؟ ایک ایسی فلم کا انتخاب کیوں کیا جو کہ 90 کی دہائی کی مشہور فلم ہے، جس نے آسکر ایوارڈ بھی جیتا تھا اور یہی نہیں یہ فلم آج بھی لوگوں کے ذہنوں میں بہت اچھے سے محفوظ ہے۔
حاصلِ بحث یہ ہے کہ کہانی سے لے کر اداکاری تک بالی ووڈ کے مسٹر پرفیکشنسٹ نے فلم کو برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔